انسانی حقوق کی صورتحال پر ايمنسٹی انٹر نيشنل کی سالانہ رپورٹ
27 مئی 2010جرمنی ميں ايمنسٹی انٹرنيشنل کی جنرل سيکريٹری مونيکا ليوک نے انسانی حقوق کی اس تنظيم کی سالانہ رپورٹ پيش کرتے ہوئے خاص طور پر سری لنکا،اسرائيل، فلسطينی علاقوں اور کانگو ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کا حوالہ ديا۔ اُنہوں نے کہا کہ روس ميں، نئے صدر ميدويديف کے دور ميں بھی حقوق انسانی کی صورتحال بہت خراب ہے:
" ماسکو يا شمالی قفقاز ميں انسانی حقوق کے لئے آواز اٹھانے والے کو اپنی جان سے ہاتھ دھو بيٹھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔"
ايمنسٹی انٹرنيشنل کا امريکی صدر اوباما کی سياست پر تبصرہ بھی صدر اوباما کے حق ميں نہيں ہے۔ اُ س کی اس سالانہ رپورٹ کے مطابق گوانتانمو جيل ابھی تک بند نہيں کی گئی ہے:" جو 50 قيدی گوانتانمو جیل ميں اب بھی قید ہيں،اُنہيں کسی عدالت ميں پيش کئے بغير اسی طرح قيد رکھا جائے گا۔امريکی عدالتيں ابھی تک ايسے اقبال نامے استعمال کررہی ہيں جوتفتيش کے دوران تشدد کے ذريعے حاصل کئے گئے تھے۔ "
ايمنسٹی کی رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ افغانستان ميں باگرام کی امريکی جيل کے قيديوں کو بھی ابھی تک امريکی عدالتوں ميں پيش ہونے کا کوئی موقع نہيں ديا جارہا ہے۔
ايران ميں، خاص طور پر پچھلے سال 12 جون کے انتخابات کے بعد سے انسانی حقوق کی بڑے پيمانے پر اور باقاعدہ خلاف ورزياں جاری ہيں۔
ايمنسٹی انٹرنيشنل نے افغانستان کے حوالےسے، جہاں صدر حامد کرزائی طالبان سے بات چیت کرنا چاہتے ہيں، جھوٹے سمجھوتوں سے خبردار کيا اور کہا کہ طالبان سے سمجھوتوں ميں انسانی حقوق کی قربانی نہيں دی جانا چاہئے۔
ايمنسٹی انٹرنيشنل کی سالانہ رپورٹ کے مطابق چين ميں شہری آزاديوں کے سلسلے ميں مزيد سختی برتی جارہی ہے۔ تاہم چين کی تيز اقتصادی ترقی اور سياسی طاقت کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کے باعث اُس پر عالمی دباؤ کم ہوگيا ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی کے سلسلے ميں بدنام شمالی کوريا اور ميانمار يعنی برما اور ويتنام اور فجی ميں زيادتياں ابھی بھی جاری ہيں ليکن علاقائی طاقتيں اُن کی روک تھام کے لئے کچھ بھی نہيں کررہی ہيں اور نسبتاً ترقی پسند ممالک بھی اپنے داخلی مسائل ہی پر زيادہ توجہ دے رہے ہيں۔
تاہم ايمنسٹی انٹرنيشنل کی رپورٹ ميں ايشيا ميں انسانی حقوق ميں کچھ بہتری کی علامات کی طرف بھی اشارہ کيا گيا ہے۔ جنوب مشرقی ايشيائی ممالک کی تنظيم ASEAN نے ايک منشور کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت انسانی حقوق کا ايک نگران ادارہ بھی قائم کيا جائے گا۔ اس کے علاوہ انڈونيشيا، پاکستان اور بھارت سميت کئی ايشيائی ممالک ميں موت کی سزاؤں پرعملدرآمد نہيں کيا گيا۔
رپورٹ : Sabine Ripperger/ شہاب احمد صدیقی
ادارت : سائرہ حسن