انٹرنیشنل ڈیموکریسی پرائز کے حقدار واسلاو ہاول
25 اپریل 2009پہلے انٹرنیشنل ڈیموکریسی پرائز بون کا حقدار چیک جمہوریہ کے سابق صدر واسلاو ہاول کو ٹھہرایا گیا۔ اُن کو یہ انعام گزشتہ روز شام کے وقت منعقد کی جانے والی تقریب میں جرمن وزیر خارجہ فرینک والٹر شٹائن مائر نے پیش کیا۔ بون کے مشہور زو لوجیکل ریسرچ میوزیم الیکزیڈر کوئنگ میں اِس تقریب کا اہتمام تھا۔ انٹرنیشنل ڈیمو کریسی پرائز کی مالیت دس ہزار یورو ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں جمہوری تحریک میں ایک بڑا نام واسلاو ہاول کا ہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ وسطی اور مشرقی یورپ میں امن کے فروغ کے سلسلے میں جو کچھ ہوا ہے وہ اُن کے نام کے بغیر مکمل نہیں ہے۔
انٹرنیشنل ڈیمو کریسی پرائز کو پیش کرنے والی تنظیم کے چیر مین اور ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل ایرک بپٹر مین نے انعام پیش کی جانے والی تقریب میں چیک جمہوریہ کے سیاستدان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ انعام اُن کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے جو جمہوری اقدار کے فروغ کے لئے وقف ہونے کے علاوہ بقیہ یورپ بشمول جرمنی کے ساتھ تعلُقات کے فروغ کا باعث بھی بنی تھیں۔
تقریب میں انعام وصول کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے ممتاز یورپی سیاستدان واسلاو ہاول نے کہا کہ یورپی یونین کے فورم پر انسانی حقوق کے مسئلے کو اُس کی اہمیت کے تناظر میں موضوعِ بحث نہیں لایا گیا۔
چیک جمہوریہ کے جری سیاستدان بہتر سالہ واسلاو ہاول حریت فکر کے مجاہد ہونے کے ساتھ ساتھ جمالیاتی تخلیق کار بھی ہیں۔ ایک سکہ بند شعر ہونے کے علاوہ وہ مسلمہ نان فکشن لکھنے والے ادیب اور بیس سے زائد ڈراموں کے تخلیق کار ہیں۔ اُن کی تحریروں کے تراجم کئی دوسری زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ اُن کو جدید یورپی تاریخ کا ایک اہم کردار تصور کیا جاتا ہے۔ کمیونسٹ حکومتوں کے زوال کے ایام کے دوران چیکو سلواکیہ میں رونما ہونے والے ویلوٹ انقلاب کے بعد وہ متحدہ چیکو سلاواکیہ کے دسویں اور آخری صدر تھے۔ اُن کی مدتِ صدارت سن اُنیس سو نواسی سے بانوے تھی۔ سلوواکیہ کی علیحدگی کے بعد وہ چیک جمہوریہ کے صدر سن اُنیس سو ترانوے سے لیکر سن دو ہزار تین تک رہے۔
عصری یورپی تاریخ میں خاص طور سے مشرقی یورپی منظر نامے پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باعث واسلاو ہاول کو صرف یورپ ہی میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی انتہائی احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔