1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انٹرنیٹ سرفنگ وقت کا ضیاع نہیں: امریکی محققین

گوہر نذیر گیلانی5 جنوری 2009

’’آجکل کے بچّے بہت دیر تک انٹرنیٹ پر سرفنگ کرتے رہتے ہیں اور یوں اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں‘‘ اب یہ جملہ بولنے سے پہلے ذرا احتیاط سے کام لیجئے۔

https://p.dw.com/p/GPw8
نئے مطالعاتی جائزے کے مطابق انٹرنیٹ سرفنگ ٹین ایجرز کے لئے کئی لحاظ سے فائدہ مند ہےتصویر: AP

حال ہی میں جاری کئے گئے ایک مطالعاتی جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ انٹرنیٹ سرفنگ ٹین ایجرز کے لئے کئی لحاظ سے فائدہ مند ہے۔

MacArthur Foundation ایک نجی ادارہ ہے، جس نے یہ مطالعاتی جائزہ مرتب کیا ہے۔ اس جائزے کے نتائج بیشتر والدین کے لئے حیران کن ہیں۔ جائزہ مرتب کرنے والے اس ادارے کے سربراہ Mizuko Ito کہتی ہیں کہ والدین کو اب یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اُن کے بچّوں کے لئے انٹرنیٹ وقت کا ضیاع نہیں بلکہ فائدہ مند چیز ہے۔ Ito کے بقول لوگوں کے درمیان میل جول بڑھانے والی انٹرنیٹ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ٹین ایجرز میں تکنیکی اور سماجی ہُنر پیدا کرنے میں معاون ثابت ہورہی ہیں۔

Internetcafé in Moskau
ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ٹینایجرز میں تکنیکی اور سماجی ہُنر پیدا کرنے میں معاون ثابت ہورہی ہیںتصویر: AP

Ito یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ایک محققہ بھی ہیں۔ وہ اس تاثر کو بالکل غلط قرار دیتی ہیں کہ انٹرنیٹ بچّوں کے لئے خطرناک ہے اور یہ کہ بہت دیر تک آن لائن رہنے سے اُن میں سستی آجاتی ہے۔ ’’ ہم نے اپنے جائزے میں یہ پایا کہ انٹرنیٹ بچّوں، ٹین ایجرز اور نوجوانوں کے لئے بہت ہی فائدہ مند ہے۔ آجکل کے ڈیجیٹل دور کے سخت مقابلے میں انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں میں ایسے تکنیکی اور سماجی ہُنر پیدا ہوتے ہیں، جن سے انہیں ذمہ دار شہری بننے میں مدد ملے گی۔‘‘

انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے امریکہ میں مرتب کئے گئے نئے جائزے کے تحت 800 سے زائد نوجوانوں اور اُن کے والدین کے انٹرویوز کئے گئے ہیں۔ جائزے کے تعلق سے تحقیق مکمل ہونے میں تین سال کا عرصہ لگا۔

Alltag in Libyen Internetcafe
لیبیا میں بھی تیز رفتاری سے انٹرنیٹ کیفیز کھل رہے ہیں اور انٹرنیٹ سرفنگ مقبول ہوتی جارہی ہےتصویر: AP

محققین نے MySpace، Facebook، اور YouTube جیسی سائٹس سے استفادہ حاصل کرنے والے ٹین ایجرز کا مشاہدہ کرنے کے لئے پانچ ہزار گھنٹے صرف کئے۔

جب بچّے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو بہت سے بالغ افراد یہ سوچتے ہیں کہ یہ اُن کے بچوں کیلئے ایک تفریح یا آرام ہے۔ بالغوں کی نظر میں آن لائن رہنے سے بچہ اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پاتا اور انٹرنیٹ اُس کے ہوم ورک کی راہ میں رُکاوٹ ہے۔

Bildcombo Logos facebook myspace
Facebook، MySpace، Youtube اور Orkut جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ٹین ایجرز میں بے حد مقبول ہیں

یہ ہے اصل جینریشن گیپ اور اِس سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں اور بڑوں کی سوچ میں کتنی بڑی خلیج حائل ہے۔ امریکی ماہرین نے اب یہ پتہ چلایا ہے کہ آج کے ڈیجیٹل دَور میں اگر کوئی بچہ آف لائن ہے تو وہ نہ صرف سماجی سطح پر اکیلا رہ جائے گا بلکہ اُسے بعد ازاں اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں بھی دُشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ Ito کے خیال میں کچھ والدین کو یقیناً حیرت ہوگی کہ بچوں کا انٹرنیٹ کا استعمال وقت کا ضیاع نہیں ہے۔

Deutschland Internet Netz für Kinder Angela Merkel
آجکل کے ڈیجیٹل دور میں سیاست دان بھی انٹرنیٹ سے دور نہیں رہ سکتے ہیں، جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اس تصویر میں دیکھا جاسکتا ہےتصویر: AP

اِس محققہ کے مطابق اِن مفروضوں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ انٹرنیٹ نوعمر لڑکے لڑکیوں کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے یا اِس کے استعمال سے بچے سست اور آرام طلب ہو جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر بچے بہت سی مفید چیزیں سیکھتے ہیں مثلاً یہ کہ اپنی بات کا ابلاغ کیسے کیا جائے یا پھر یہ کہ کسی خاص موضوع پر ریسرچ کیسے کی جائے۔ ماہرین نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ آن لائن کی اہلیت کے بغیر بچے آج کے معاشرے کے مکمل رکن ہی نہیں بن سکتے۔ تاہم کچھ اور ماہرین کا اصرار ہے کہ کم عمر بچوں یا ٹین ایجرز کی انٹرنیٹ تک بلا روک ٹوک رسائی خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ نوجوانوں کیلئے خطرناک ذرائع ابلاغ کی جانچ کے وفاقی جرمن محکمے کے نمائندے وولفرام ہِلپرٹ کہتے ہیں:’’بچے بہت سے حساس اعداد وشمار اور تصاویر انٹرنیٹ پر بھیج دیتے ہیں اور اُنہیں اِس بات کا مکمل شعور نہیں ہوتا کہ آیا اُنہیں ایسا کرنا چاہیے یا نہیں۔‘‘

ماہرین کے خیال میں آج کل کے بچوں میں ایک نیا رجحان یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بچے اپنے والدین یا اساتذہ کی بجائے اپنے ہم عمروں سے زیادہ سیکھتے ہیں، گویا انٹرنیٹ نے سیکھنے کے پورے عمل کو ہی تبدیل کر دیا ہے۔ کلاس روم میں سیکھنے کے امکانات محدود جبکہ انٹرنیٹ پر لا محدود ہوتے ہیں۔