انڈین پریمیئر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا باقاعدہ آغاز
12 مارچ 2010انڈین پریمیئر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں بھی آٹھ ہی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ چنئی سُپر کنگس، دکن چارجرز، دہلی ڈیئر ڈیویلز، کنگس الیون پنجاب، کولکتہ نائٹ رائڈرز، ممبئی انڈینز، راجستھان رائلز اور رائل چیلنجرز بنگلور کی ٹیمیں اس بار بھی چیمپیئن بننے کے لئے سر توڑ کوششیں کریں گی۔ ’آئی پی ایل‘ کے پہلے سیزن میں چیمپیئن شپ، راجسھتان رائلز نے شین وارن کی قیادت میں جیتی تھی جبکہ دوسرے سیزن میں دکن چارجرز نے ایڈم گلکرسٹ کی کپتانی میں ٹائٹل اپنے نام کر لیا تھا۔
پریمیئر لیگ کا پہلا سیزن بھارت میں ہی کھیلا گیا تھا تاہم سیکیورٹی وجوہات کے باعث اس کا دوسرا ایڈیشن جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا۔
دوسرے سیزن کی طرح اس مرتبہ بھی انڈین پریمیئر لیگ میں پاکستان کا ایک بھی کھلاڑی شریک نہیں ہے۔ ممبئی حملوں کے بعد پاکستانی حکام نے اپنے کھلاڑیوں کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ’آئی پی ایل‘ کے دوسرے ایڈیشن میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی تھی جبکہ اس بار لیگ کی آکشن میں ایک بھی پاکستانی کھلاڑی فروخت نہیں ہوا۔
’آئی پی ایل‘ ٹورنامنٹ کی افتتاحی تقریب نئی ممبئی کے سٹیڈیم میں منعقد ہوگی، جس میں نامور بین الاقوامی پرفارمرز کے ساتھ ساتھ بالی وُڈ سٹار دیپیکا پاڈوکون بھی اپنے جلوے دکھا رہی ہیں۔ اس تقریب کے ساتھ ہی 45 روز پر مشتمل تفریح سے پُر اس ٹورنامنٹ کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔
بارہ مارچ کو کولکتہ نائٹ رائڈرز اور دفاعی چیمپیئن دکن چارجرز کے مابین پہلے میچ کے بعد نئی ممبئی کے سٹیڈیم میں تیرہ مارچ کو دوسرا میچ ممبئی انڈینز اور راجستھان رائلز کے درمیان کھیلا جائے گا۔ ممبئی انڈینز کی قیادت بھارتی سٹار کرکٹر ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر کر رہے ہیں جبکہ راجستھان رائلز کی باگ ڈور شہرہ آفاق آسٹریلوی لیگ سپنر شین وارن کے ہاتھوں میں ہے۔
انڈین پریمیئر لیگ کے تیسرے سیزن میں کئی نئے انٹرنیشنل کھلاڑی کھیل رہے ہیں، جن میں ویسٹ انڈیز کے آل راوٴنڈر کیون پولارڈ اور انگلش بیٹسمین اوئن مارگن قابل ذکر ہیں۔
پچھلے دو سیزنس میں ’آئی پی ایل‘ کی کمزور ترین ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز نے اس مرتبہ اچھی کارکردگی دکھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ نائٹ رائڈرز کے کپتان سورو گنگولی نے کہا ہے کہ اس بار ’’باتیں کم اور کام زیادہ ہونا چاہیے۔‘‘ اس سیزن میں پاکستان کے مایہ ناز سابق ٹیسٹ کپتان اور سوئنگ بولنگ کے ’سلطان‘ وسیم اکرم نائٹ رائڈرز ٹیم کے بولنگ کوچ ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: افسر اعوان