’اوباما توقعات پر پورے انہیں اترے‘، عرب شہریوں کی رائے
15 جولائی 2011مصر، اردن، لبنان، مراکش، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے چار ہزار شہریوں کی رائے پر مبنی یہ عوامی جائزہ عرب امریکن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس سروے رپورٹ کے مطابق عرب شہریوں کی رائے میں صدر اوباما مسلم دنیا کی توقعات پر پورے نہیں اترے ہیں۔ اس جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سن 2009ء میں قاہرہ میں امریکی صدر کی تقریر کے وقت عرب دنیا میں باراک اوباما کی مقبولیت کے مقابلے میں اب ان کی مقبولیت میں خاصی کمی واقع ہو چکی ہے۔
جون سن 2009ء میں قاہرہ یونیورسٹی میں اپنے اس یادگار خطاب میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ امریکہ مسلم دنیا کے ساتھ تعلقات میں ’نئی ابتداء‘ کرنے جا رہا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مسلم دنیا کے درمیان شبہات اور بے اعتباری کی کیفیت کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے نئی حکمت عملی وضع کرے گا۔ تاہم عرب شہریوں کی رائے میں دو برس گزر جانے کے باوجود فلسطین کے معاملے میں کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آ پائی ہے۔
صدر اوباما نے اپنے اُس خطاب میں اس عزم کا اظہار بھی کیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی بندش کی کوشش کی جائے گی۔ سروے رپورٹ کے مطابق امریکہ اور مغربی دنیا ایران پر اس سلسلے میں سخت ترین پابندیاں عائد کرنے میں تو کامیاب رہے تاہم ایران میں یورینیم کی افزودگی اب بھی جاری ہے۔
سروے کے مطابق عرب شہریوں کی رائے میں فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے امریکی کوششوں میں واضح طور پر تاریخی تیزی دیکھی گئی، تاہم اس کے بدلے میں نتائج زیادہ حوصلہ افزا سامنے نہیں آئے۔ اس سروے میں صرف نو فیصد لوگوں کی رائے میں اوباما انتظامیہ نے ان دونوں کلیدی مسائل کے حل کے لیے درست اقدامات کیے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور حکومت میں عراق پر حملے کے باوجود عرب دنیا میں امریکی مقبولیت میں ایسی کمی نہیں دیکھی گئی تھی، جیسی ان دو برسوں میں دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان