اٹلی کے ساتھ ون بیلٹ اینڈ روڈ معاہدہ، ’ کیا معنی رکھتا ہے‘
22 مارچ 2019اٹلی کو اس ہفتے اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب اس کی وزارت نے انکشاف کیا کہ وہ چین کے ون بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جلد ہی یورپی کونسل کا ایک اجلاس ہونے والا ہے، جس میں چینی سرمایہ کاری کے موضوع پر بات ہو گی۔
اس کے فوری بعد چینی صدر شی جن پنگ اٹلی کا دورہ کریں گے اور اطلاع ہے کہ اس موقع پر ان دونوں ممالک کے مابین مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔
امریکا کی جانب سے بھی روم حکومت کے اس اعلان پر حیرت کا اظہار کیا گیا۔ امریکی صدر کے معاون خصوصی گیرٹ مارکیز نے ’ون بیلٹ اینڈ روڈ‘ یعنی بی آر آئی کو چین کی جانب سے اپنے بنیادی ڈھانچے کو وسیع کرنے کا ایک منصوبہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ اس سے کسی کوئی کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو) پر دستخط کرنے والے ممالک پر قانونی طور پر لازم نہیں ہوتا کہ وہ اس دستاویز میں درج شرائط پر عمل درآمد کریں۔
چین اس سے قبل لیٹویا، نیوزی لینڈ، کوک جزائر، آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا کی حکومت اور اقوام متحدہ کے اکنامک کمیشن برائے یورپ کے ساتھ بھی اس کے ایک ایم او یو پر دستخط کر چکا ہے۔
اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک ماہر فرانسسکا مانیتی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ روم حکومت نے اس منصوبے میں شامل ہونے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی کے حکمران اتحاد ابھی تک اس موضوع پر تقسیم ہے، ’’دونوں جماعتیں ’بی آر آئی‘ کے حوالے سے دو مختلف موقف رکھتی ہیں۔ اسی وجہ سے فی الحال یہ کہنا بہت ہی مشکل ہے کہ اطالوی حکومت اس دستاویز پر دستخط کر دے گی۔‘‘