18 ملین ٹن خوردنی اشیاء ہر سال کوڑے کے کنٹینرز میں
18 جون 2015تحفظ ماحولیات کے اس ادارے کی رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ کوڑے میں پھینک دی جانے والی غذائی اجزاء کی یہ مقدار جرمنی میں کھانے کی اشیاء کی حالیہ کُل کھپت کا قریب ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن میں جمعرات کو منظر عام پر آنے والی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھانے کی اشیاء کوڑے کے جن کنٹینرز میں پھینکی جاتی ہیں وہ زراعت کے لیے قابل استعمال قریب 2.6 ملین ہیکٹر رقبے پر رکھے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کی ان اشیاء کے کوڑے خانوں سے قریب 48 ملین ٹن ضرر رساں سبز مکانی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے۔
ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر ’ڈبلیو ڈبلیو ایف‘ کے سربراہ کرسٹوف ہائنرش اس صورتحال کو یوں بیان کرتے ہیں۔ ’’یہ ایسا ہی ہے جیسے کہ پورے شمالی جرمن صوبے میکلنبرگ فورپورمن اور سارلینڈ کو زراعتی خطے میں تبدیل کر دیا جائے اور اس پر کاشت کی جانے والی فصلوں کو پھینک دیا جائے، برباد کر دیا جائے‘‘۔
اس رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جرمنی میں ہر سیکنڈ پر 313 کلوگرام خوردنی اشیاء کوڑے کے کنٹینر میں ڈالی جاتی ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں ایک بلین انسان بھوک سے تڑپ رہے ہوتے ہیں۔ کرسٹوف ہائنرش کےبقول،’’ کھانے کی چیزوں کے کوڑے میں پڑے یہ ڈھیر غیر ضروری طور پر ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بن رہے ہیں‘‘۔
ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر ڈبلیو ڈبلیو ایف کی اس رپورٹ کے مطابق ان 18 ملین ٹن خوردنی اشیاء میں سے 10 ملین کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے، مارکیٹنگ کی پائیدار حکمت عملی کی مدد سے، صارفین کی کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی لاکر اور ویلیو چین کی مینیجمنٹ کو بہتر بنا کر۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ نقصان اناج کی مصنوعات کا ہو رہا ہے جس میں سب سے زیادہ روٹی اور بیکری کی بنی دوسری کھانے کی اشیاء شامل ہیں اس کے علاوہ قریب ڈیڑھ ملین پھل اور سبزیاں ضائع کی جاتی ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی رپورٹ کے مطابق ہر سال کوڑے کے کنٹینرز میں پھینک دی جانے والی کھانے کی اشیاء میں قریب ڈیڑھ ملین ٹن آلو اور دودھ سے تیار شدہ چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں۔
اس مطالعاتی جائزے کے مطابق کھانے کی اشیاء کے کُل فُضلہ کا 60 فیصد ریستورانوں اور کینٹینوں سے کوڑے کے کینٹینرز میں جاتا ہے اور بقیہ 40 فیصد کے ذمہ دار عام صارفین ہیں۔
رپورٹ پیش کرنے والے تحفظ ماحولیات کے ادارے نے جرمن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واضح مقاصد اور ذمہ داریوں کے تعین والے خوراک کے فُضلہ کے خلاف ایک ایسا "ایکشن پلان" تشکیل دے جو آئندہ سالوں میں خوراک کے فضلہ کی شکل میں خوردنی اشیاء کے ضیاع میں نصف کی کمی کا سبب بنے۔