1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی سال نو کا آغاز کورونا وائرس کی وبا کے سائے میں

20 مارچ 2020

ایرانی صدر حسن روحانی نے نئے سال کے آغاز پر اپنی قوم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کورونا کی وبا کے خلاف متحد ہو کر اور باہمی تعاون سے جنگ جیتنے کے عزم کا اظہار کیا۔

https://p.dw.com/p/3ZnNU
Iran Neujahr
تصویر: MEHR

فارسی کیلنڈر کے حساب سے اس بار نئے سال کا آغاز آج بیس مارچ سے ہوا ہے۔ سال کے اس پہلے روز یعنی،'' نوروز‘‘ کو مغربی ایشیاء، وسطی ایشیاء، قفقاذ، بلقان، افعانستان اور شمالی پاکستان کے کچھ علاقوں میں بہت ہی پُرجوش طریقے سے منایا جاتا ہے۔ نوروز کی سب سے زیادہ رنگا رنگ تقاریب کا انعقاد ایران اور تاجکستان میں ہوتا ہے۔ ایران اس سال سیاسی انتشار کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی پھیلائی ہوئی تباہیوں سے اتنے بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے کہ اس بار نوروز کے موقع پر پوری ایرانی قوم صدمے اور سوگ میں نظر آ رہی ہے۔ ایرانی رہنماؤں نے اپنے عوام کے نام نوروزکے پیغام میں حوصلے، ہمت اور خوش امیدی سے کام لینے کی درخواست کی ہے۔

ایرانی رہنماؤں کی حوصلہ افزائی

اسلامی جمہوریہ کے رہنما آیت اللہ خامنہ ای  نے نئے سال کے پیغام پر شمسی سال کی آمد کی مبارکباد دیتے ہوئے اسے ''پروڈکشن لیپ‘‘ کا سال قرار دیا۔ انہوں نے گزشتہ برس کو مشکل امتحانات کا سال قرار دیتے ہوئے کہا  ''کوئی بھی قوم ان حالات میں خالص راحت اور خوشحالی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔‘‘ تاہم خا منہ ای نے زور دے کر کہا کہ نئے سال میں، معاشی پیداوار   میں دس گنا اضافہ ہونا چاہیے جس سے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر پڑے گا۔

BdT - Neujahrsfest Nowruz in Zeiten des Coronavirus
اس بار نو روز کےموقع پر سڑکوں پر پھولوں کی جگہ جراثیم کُش ادویات کا چھڑکاؤ۔تصویر: Reuters

نوروز پیغام میں، خامنہ ای نے پچھلے سال کو ایران کے لیے 'پریشان کُن اورمشکلات‘ کا سال کہا۔ خامنہ ای کے بقول 2015 ء سے ایران پر عائد امریکی سخت ترین پابندیوں نے ملک اور عوام کو بے حد مشکلات سے دوچار کیا اس کے باوجود وہ نئے سال میں نئی امنگوں کو ابھرتا دیکھ رہے ہیں۔

نوروز موت کے سائے میں

ایرانی شمسی سال کا آغاز تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے مہلک کورونا وائرس کے بحران سے ہوا ہے۔ ایران اس موذی وباؤ کے پھیلاؤ   سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ایران میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً بیس ہزار ہو چُکی ہے۔ مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعہ بیس مارچ کو ایران میں مزید ایک سو پچاس کے قریب افراد کو کورونا وائرس نگل گیا۔ اس سطرح کووِڈ انیس سے ایران میں ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد چودہ سو تینتیس ہو چُکی ہے۔ جبکہ کورونا وائرس میں مبتلا ایرانی باشندوں کی تعداد بیس ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

BdT - Neujahrsfest Nowruz in Zeiten des Coronavirus
بہار کے موسم کا استقبال کورونا وائرس کے خوف میں۔تصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ کا پیغام

دریں اثناء سال نو یا نوروز کے موقع پر ایرانی عوام کے نام اپنے مبارکبادی پیغام میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس امر پر زور دیا کہ ایرانی عوام کے لیے امریکا کی انسانی بنیادوں پر امداد کی پیشکش اب بھی جاری ہے۔ پومپیو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں تحریر کیا، ''نوروز کا موقع دراصل اپنی فیملی اور اپنے بچوں کے ساتھ خدا کی عطا کردہ نعمتوں کو یاد کرنے اور ان سے لطف اندوز ہونے کا ہوتا ہے، سیر و تفریح کا، مگر بدقسمتی سے اس سال نوروز کے موقع پر کورونا وائرس نے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ان میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جہاں ہر سال نوروز نہایت شوق سے منایا جاتا ہے۔‘‘ پومپیو نے ایسے تمام ممالک سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔

Nowruz in Tatschikistan
تاجکستان میں بھی نو روز بڑی خوبصورتی سے منایا جاتا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/Nozim Kalandarov

 

اسرائیلی وزارت خارجہ کی ٹوئیٹ

اُدھر اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک ٹوئیٹ پیغام میں ایرانی باشندوں کو اسرائیلی باشندوں کی طرف سے نوروز کی مبارکباد پیش کی گئی۔ ٹوئیٹ کا متن کچھ یوں تھا کہ '' اس بار نوروز کی خوشیاں گزشتہ تلخ، سوگوار اور درد سے بھرے سال میں ڈوب گئی ہیں۔ ہم آپ کو اس نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ایرانی باشندوں کے لیے گزشتہ سال انتشار، سیاسی بحران، خون، ہلاکتیں، مظاہرے، اموات اور اقتصادی دباؤ کا سال تھا۔ ہماری تمنا ہے کہ نیا سال ایرانی باشندوں کے لیے دوستی، محبت، خوشحالی اور تاریکی دور کرتے ہوئے ایک آزادانہ ماحول میں خوش رہنے  کا سال ثابت ہو۔‘‘

اسرائیلی وزارت خارجہ کے اس پیغام میں ایران میں کورونا وائرس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں اور اس وبا کے پھیلاؤ سے متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

ک م / ع آ (نیوز ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں