1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدر کی کابل آمد، رابرٹ گیٹس کی روانگی

10 مارچ 2010

امریکی وزیرِدفاع رابرٹ گیٹس کے تین روزہ دورہء افغانستان کا آج آخری دن ہے اور آج ہی ایران کے صدر محمود احمدی نژاد بھی کابل پہنچ گئے ہیں، جہاں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/MOrp
دوسرے مرتبہ صدر منتخب ہونے کے بعد احمدی نژاد کا یہ پہلا دورہء افغانستان ہےتصویر: AP

رابرٹ گیٹس نے اِس ہفتے کے شروع میں ایران پر الزام لگایا کہ تہران افغانستان میں ڈبل گیم کھیل رہا ہے جبکہ محمود احمدی نژاد نے کابل پہنچنے کے بعد واشنگٹن پر بھی دوہری چالیں چلنے کا الزام لگایا۔

امریکہ اور ایران کے درمیان غیراعلانیہ سرد جنگ کی حدت کو بدھ کے دن افغانستان میں بھی محسوس کیا گیا، جب ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور امریکی وزیر ِدفاع رابرٹ گیٹس نے تندوتیز جملوں سے بھرے بیانات دے کر ایک دوسرے پرالزام تراشی کی۔

Robert Gates in Afghanistan
رابرٹ گیٹس نے ایران پر افغانستان میں ڈبل گیم کھیلنے کا الزام لگایاتصویر: AP

امریکی وزیرِ دفاع نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حامد کرزئی کو بتا دیا ہے کہ واشنگٹن کابل اور اس کے تمام پڑوسی ممالک کے درمیان بہترتعلقات کا خواہاں ہے۔ لیکن امریکی حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ یہ پڑوسی ممالک افغان حکومت کے ساتھ مخلص رہیں۔

ایرانی صدر احمدی نژاد نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن دہشت گرودں کے خلاف امریکہ لڑنے کا دعویٰ کر رہا ہے، وہ خود واشنگٹن کی پیداوار ہیں۔ احمدی نژاد نے غیر ملکی افواج کی افغانستان میں موجودگی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس موجودگی سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا۔

صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے دورہ افغانستان پر آنے والے ایرانی صدر نے رابرٹ گیٹس کے بیان پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود افغانستان میں دوہرا گیم کھیل رہا ہے۔ افغان صدرحامد کرزئی نے محتاط انداز میں مختصر سے وقت کے لئے لب کشائی کرتے ہوئے جنگ سے تباہ حال ملک کی مدد کرنے پر تہران کا شکریہ ادا کیا۔ افغان صدر نے اِس امید کا اظہارکیا کہ ایران افغانستان میں امن کے قیام کے لئے کابل حکومت کے ساتھ تعاون کرے گا۔

Taliban in Afghanistan
احمدی نژاد نے طالبان کو امریکہ کی پیداوار قراردیاتصویر: dpa

افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیشِ نظر علاقائی اور مغربی دارالخلافوں میں سفارتی سرگرمیاں تیز ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ افغان صدر آج پاکستان کے دورے پر بھی روانہ ہورہے ہیں، جہاں بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق وہ ممکنا طور پر پاکستان سے یہ مطالبہ کریں گے کہ گرفتار طالبان رہنماوں کو کابل کے حوالے کیا جائے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان کابل حکومت سے مغربی فوجوں کی واپسی کی صورت میں علاقے میں اپنے لئے زیادہ اہم اسٹریجک کردار کا مطالبہ کرے گا۔ دوسری طرف برطانوی وزیرخارخہ ڈیوڈ ملی بینڈ بدھ کو امریکہ میں ایک تقریب سے خطاب کرنے جارہے ہیں، جہاں وہ افغان حکومت پر زور دیں گے کہ وہ ملک میں امن کے قیام کےلئے سیاسی راستہ تلاش کرے۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: عدنان اسحاق