ایران جوہری پروگرام پر مذاکرات کرے: یورپی یونین
5 ستمبر 2009یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈن کے وزیر خارجہ نے کہاکہ اگر ایران اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ تعاون کرتا ہے تو یورپی یونین بھی تہران حکومت سے تعاون کرنے کے لئےتیار ہے۔ سٹاک ہولم میں منعقدہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد سویڈئش وزیرخارجہ کارل بلٹ نے کہا کہ اگر ایران اپنے متنازعہ جوہری پروگرام پر مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو پھر مقابلہ ہو گا۔ سویڈئش وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے ایران کو بہت فراخدلانہ دعوت دی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یورپی یونین، ایران سے پر امن جوہری توانائی کے پروگرام اور کئی دیگر اہم معاملات پر تعاون کا خواہش مند ہے۔
جمعرات کے دن ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے جوہری پروگرام پر نئی پابندیوں کی دھمکی کو رد کر دیا تھا۔ جس کے ایک دن بعد یعنی جمعےکوعالمی طاقتوں نے ایران کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دی۔ دوسری طرف ایرانی اعلٰی حکام نے کہا ہے تہران حکومت جلد ہی مغربی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کےلئے ایک مسودہ تیار کرلے گی، جو تمام تنازعات کے حل کے لئے مدد گارثابت ہوگا۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ خاوئیر سولانا نے کہا ہے کہ انہیں ایسے کسی بھی مسودے کا انتظار ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے کہہ رکھا ہے کہ اگر ایران، ستمبر کے ماہ کے آخر تک مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوتا تو پھر سخت پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد فن لینڈ کے وزیر خارجہ الیگزینڈر سٹب نے امید ظاہر کی کہ ایران امریکہ کی طرف سے دی جانے والی ڈیڈ لائن سے پہلے ہی مثبت جواب دے گا جبکہ فراس کے وزیرخارجہ بیرنارڈ کوشنیر نے کہا کہ وہ گزشتہ تین سالوں سے اس کوشش میں ہیں کہ ایران کے ساتھ مذاکرات شروع کئے جائیں لیکن وہ ابھی تک ناکام ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اپنی یہ کوششیں جاری رکھیں گے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیوں کے تین ادوار اور عالمی برادری کے بھرپور دباؤ کے باوجود ایران نے ابھی تک یورنیم کی افزودگی کا عمل ترک نہیں کیا۔ یورنیم کی افزودگی پر امن مقاصد کے لئے بھی ہو سکتی ہے جبکہ اس سے جوہری ہتھیار بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کا یہ پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے جبکہ مغربی طاقتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران اپنے اس پروگرام سے جوہری ہتھیار بنانا چاہتا ہے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر