1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث رہا ہے، اقوام متحدہ

9 نومبر 2011

جوہری توانائی سے متعلق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے قابل بھروسہ معلومات حاصل رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/13776
تصویر: picture alliance/dpa

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے منگل  کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ تہران حکومت نے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کام کیا، جو انتہائی تشویشناک ہے اور ان باتوں کا اشارہ قابل بھروسہ معلومات سے ملتا رہا ہے۔ امریکہ نے اس رپورٹ کے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اس سے ایرانی حکام کے جھوٹ کا پتہ چلتا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تہران حکومت پر نئی پابندیوں کے نفاذ کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

ایران نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ویانا میں قائم آئی اے ای اے میں تعینات ایران کے سفیر علی اصغر سلطانی نے ایرانی خبر رساں ادارے فارس سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں قبل ازیں کیے گئے دعووں کو ہی دہرایا گیا ہے، جنہیں ایران ایک سو سترہ صفحات پر مشتمل جوابی رپورٹ میں بے بنیاد ٹھہرا چکا ہے۔

آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ کے لیے معلومات اپنے ذرائع کے ساتھ ساتھ دس غیرملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں سے بھی حاصل کی۔ تفتیشی رپورٹ میں بارہ مختلف شعبوں میں ایران کے کام کی قابل غور تفصیلات پیش کی گئی ہیں، جن میں بالخصوص ہتھیار بنانے کے لیے ضروری ہر پہلو کا عملی طور پر احاطہ کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی اس تفتیشی رپورٹ کا علم رکھنے والے ایک اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے: ’’جب آپ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتے ہوں تو اس طرح سامنے آنے والی معلومات خاصی جامع ہوتی ہیں۔‘‘

Internationale Atombehörde IAEA
ویانا میں قائم آئی اے ای اے نے یہ رپورٹ دس غیرملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مدد سے مرتب کیتصویر: dapd

انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے ڈیلیوری سسٹم اور میٹریل کے حصول کا پتہ چلا ہے۔ آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ دستیاب معلومات کے مطابق 2003ء کے اختتام سے پہلے یہ کارروائیاں ایک منظم پروگرام کے تحت کی گئیں اور بعض سرگرمیوں کے ابھی تک جاری ہونے کا امکان ہے۔

ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے ان دنوں اسرائیلی صدر شمعون پیریز کے بیان کے حوالے سے بھی بحث جاری ہے، جنہوں نے ایران پر حملے کا عندیہ دیا تھا۔ اس کے ردِ عمل میں روس اور جرمنی سمیت کئی ممالک یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کے خلاف عسکری کارروائی خطرناک ہو گی۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں