ایران میں زیر حراست فرانسیسی شہری کو پانچ برس قید کی سزا
9 نومبر 2023فرانس نے بدھ کے روز کہا کہ ایک ایرانی عدالت نے اس کے ایک شہری کو بے بنیاد الزامات کے تحت قصوروار بتا کر پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
ایران سے رہائی پانے والے پانچ امریکی اب آزاد فضاؤں میں
فرانسیسی وزارت خارجہ کی ترجمان این کلیئر لیجینڈر نے ایک بیان میں کہا کہ ''انتہائی تشویش کے ساتھ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مسٹر لوئس آرناؤڈ کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔''
امریکہ ایران معاہدہ: منجمد اثاثوں میں سے چھ بلین ڈالر ایران کو ملیں گے
انہوں نے مزید کہا، ''یہ سزا، جس کے ثبوت میں کچھ بھی نہیں ہے اور وہ بھی کسی وکیل تک رسائی کی عدم موجودگی میں، قطعی ناقابل قبول ہے۔''
ایران اور امریکہ قیدیوں کے تبادلے پر معاہدہ کرنے سے قریب تر، رپورٹ
ارناؤد کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا ایران کی ایک انقلابی عدالت نے اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور اس کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کے الزام میں انہیں پانچ برس کی سزا سنائی ہے۔
یمن میں قیدیوں کے ممکنہ تبادلے کے لیے اردن میں مکالمت جاری
خاندان نے کہا کہ ارناؤد ان تمام الزامات سے پوری طرح مبرّاہیں اور اس فیصلے کو ''انسانی حقوق اور انفرادی آزادیوں پر حملہ'' قرار دیا۔
موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں غیر معمولی اضافہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل
لوئس ارناؤد کے ساتھ کیا ہوا؟
ارناؤد پیشے سے بینکنگ کنسلٹنٹ ہیں، جنہیں گزشتہ ستمبر میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں تہران کی ایون جیل میں رکھا گیا۔ ان کے خاندان نے ارناؤد کو ایک ''پرجوش سیاح'' کے طور پر بتایا، جو طویل عرصے سے ایران کا دورہ کرنا چاہتے تھے۔
خاندان نے کہا، ''بدقسمتی سے، ان کا خواب اس وقت ایک ڈراؤنے خواب میں بدل گیا جب انہیں ناحق نشانہ بنایا گیا نیز قید کر لیا گیا اور اب انہیں بے بنیاد الزامات میں سزا سنا دی گئی ہے۔ اس سے ان کی آزادی اور حقوق چھین لیے گئے ہیں۔''
اہل خانہ کا اصرار ہے ارناؤد نے ستمبر 2022 میں شروع ہونے والی اس احتجاجی تحریک سے بھی، ایران میں رہتے ہوئے، ''اپنے آپ کو الگ رکھا، جو بطور احتجاج شروع ہوئی تھیں۔''
ارناؤد کے علاوہ تین دیگر فرانسیسی شہریوں کو بھی ایران نے حراست میں لیا ہے۔ اس میں سے ایک ٹیچر سیسیل کوہلر اور ان کے ساتھی جیک پیرس ہیں جبکہ تیسرے ایک شخص کی شناخت صرف ان کے پہلے نام، اولیور سے کی گئی ہے۔
ایران کی یرغمال بنانے کی حکمت عملی
ارناؤد کم از کم درجن بھر ان غیر ملکیوں میں سے ایک ہیں، جنہیں تہران نے حراست میں لے رکھا ہے۔ مغربی ممالک کی حکومتیں اور بعض کارکن اس کو دانستہ طور پر یرغمال بنانے کی ایسی حکمت عملی کے طور پر بیان کرتے ہیں، جس کا مقصد مغرب سے مراعات حاصل کرنا ہے۔
حالیہ برسوں میں ایران کے پاسداران انقلاب نے درجنوں دوہری شہریت رکھنے والے ایرانی نژاد افراد اور غیر ملکیوں کو حراست میں لیا ہے، جن میں سے بیشتر پر جاسوسی اور سکیورٹی سے متعلق الزامات عائد کیا گیا ہے۔
ایران دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ اس کا موقف ہے کہ وہ سفارتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایسے افراد کو قید نہیں کرتا ہے اور وہ ایسے الزامات کو پوری طرح مسترد کرتا ہے۔
حالیہ مہینوں میں کئی غیر ملکی قیدیوں کو رہا بھی کیا گیا ہے، جس میں پانچ امریکی بھی شامل ہیں۔ جنوبی کوریا کے اکاؤنٹ میں منجمد کیے گئے اربوں ایرانی ڈالر کے فنڈز کے تبادلے میں ان امریکی شہریوں کو رہا کیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)