ایران نے جنگی طیاروں کے زیر زمین اڈے کا افتتاح کر دیا
ممکنہ بنکر توڑ حملے سے بچنے کے لیے یہ فضائی اڈہ زمین کی گہرائیوں میں بنایا گیا ہے اور اس پر کھڑے جنگی طیارے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس ہیں۔ اس فضائی اڈے کا نام ’عقاب44 ‘ رکھا گیا ہے۔
ایران نے منگل کے روز ایک زیر زمین فضائی اڈے کا افتتاح کر دیا ہے۔ نیوز ایجنسی ایرنا کے مطابق یہ فوج کے اہم ترین فضائی اڈوں میں سے ایک ہے۔
ایران کے پاس زیادہ تر روسی مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے ہیں، جو سوویت دور کے ہیں۔ نیز ایران کے پاس کچھ چینی طیارے بھی ہیں، جن میں F-7 بھی شامل ہیں۔ فضائیہ کے پاس انقلاب ایران سے پہلے کے کچھ امریکی F-4 اور F-5 لڑاکا طیارے بھی ہیں، جو اس کے بیڑے کا حصہ ہیں۔
ایران کی طرف سے اس بیس کی اندرونی تصاویر اور ویڈیوز بھی شائع کی گئی ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق،’’اس بیس میں ڈرونز کے علاوہ تمام اقسام کے جنگی اور بمبار طیاروں کو رکھا جا سکتا ہے‘‘۔
یہ بیس کہاں واقع ہے، اس حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں تاہم ایران کی سرکاری ٹیلی وژن پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ بیس پہاڑوں کے نیچے سینکڑوں میٹر کی گہرائی میں ہے اور یہ اسٹریٹیجک امریکی جنگی بموں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘‘۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے منگل کو ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اور فوج کے کمانڈر اِن چیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو نئے خفیہ اڈے پر موجود دکھایا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ایسے خفیہ اڈوں کے ذریعے ایران اپنے لڑاکا طیاروں کو ’’ممکنہ حملوں کا مقابلہ‘‘ کرنے کے لیے تیار کر سکتا ہے، جیسا کہ امریکہ اور اسرائیل نے اپنی حالیہ فوجی مشقوں کے دوران کیا تھا۔