ایران پر مزید پابندیاں، فیصلہ بدھ کے دن
9 جون 2010ہلیری روڈم کلنٹن نے کہا ہے کہ ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام پر پابندیوں کے چوتھے دور کی قرارداد کو حتمی شکل دینے کے لئے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی طرف سے مضبوط حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران، عالمی برادری کو مطمئن نہیں کر سکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے، اس لئے تہران حکومت پر پابندیاں عائد کرنا ناگزیرہو چکا ہے۔
ہلیری کلنٹن نے اس حوالے سے سلامتی کونسل کی طرف سے رائے شماری کے نتائج پرکوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے امید ظاہر کی ہے کہ پابندیوں کا یہ مسودہ منظور کر لیا جائے گا۔
بدھ کے دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ممالک، ایران پر پابندیوں کے چوتھے دور کے لئے تیار کئے گئے مسودے پر ووٹنگ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران پر مزید پابندیوں عائد کی گئیں تو وہ عالمی برادری کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ترکی اور برازیل کی ثالثی میں جوہری ایندھن کے تبادلے کی پیشکش ایک ایسی ڈیل ہے جو دوبارہ نہیں دھرائی جائے گی۔
مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ تہران حکومت ایسے الزامات کو ہمیشہ ہی مسترد کرتی آئی ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام پر اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے پہلے تین ادوار میں یہ بھی شامل ہے کہ ایران کے ساتھ حساس جوہری آلات کی تجارت نہیں کی جائے گی اور ایسے تمام افراد کے مالی اثاثے منجمد کر دئے جائیں گے جو تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام میں کسی طرح بھی ملوث پائے جائیں گے۔ اب پابندیوں کے چوتھے دور میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ ایران پر دباؤ بڑھایا جائے کہ وہ یورینیم کی افزودگی ترک کر دے۔ چوتھے دور کی پابندیوں میں درج ذیل پابندیوں بھی تجویز کی گئی ہیں۔
- ایران کو بھاری اسلحہ کی خرید سے روکا جائے، جن میں ہیلی کاپٹرز اور میزائل بھی شامل ہیں۔
- رکن ممالک اس بات کو یقنی بنائیں گے کہ ایران درآمد کی جانے والے ایسے تمام سامان کی محتاط طریقے سے تلاشی لی جائے، جس کے بارے میں شک ہو کہ اس میں ایسا سامان شامل ہے، جو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔
- اگر کوئی ایرانی بینک تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام میں مدد کا مرتکب پایا جاتا ہے تو رقوم کی منتقلی کے لئے اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل پانچ ارکان کے سمیت کل بارہ رکن ممالک ان پابندیوں کے حق میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ ترکی اور برازیل کا کہنا ہے کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے سے معاملہ خراب ہو سکتا ہے۔ تاہم ایران پر پابندیوں کی مخالفت کرنے والے ان ممالک کے ساتھ لبنان کے پاس بھی ویٹو کا حق نہیں ہے، اس لئے ان کی مخالفت پابندیوں کی قرارداد کو منظور ہونے سے نہیں روک سکتی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق