ایران پر پابندیاں حل ہیں مگر نقصان دہ بھی، روس
24 ستمبر 2009روسی صدر کے مطابق روس ایران پر پابندیوں کے حوالے سے کھلے موقف کا حامل ہے۔ میدودیف کے اس بیان سے مغرب کے یہ سوالیہ نشانات بہرحال اپنی جگہ قائم ہیں کہ سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف پابندیوں کی قرارداد پیش کی گئی تو روس اس کی حمایت کرے گا یا مخالفت۔
امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کے بعد روسی صدر دیمتری میدویدیف کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان میں تاہم اس سخت موقف کا اعادہ نہیں کیا گیا، جو ہمیشہ سے مغرب کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے ردعمل میں روس کی طرف سے سامنے آتا رہا ہے۔
عمومی طور پر روس، ایران پر متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ تاہم اس بار روسی صدر نے سخت موقف اختیار کرنے کی بجائے بیک وقت ان پابندیوں کی حمایت بھی کی اور مخالفت بھی۔ مبصرین کے خیال میں روس کے اس بدلے ہوئے لہجے کی بنیادی وجہ مشرقی یورپ میں امریکہ کے میزائل شکن نظام کی منسوخی ہے۔ روس مشرقی یورپ میں امریکی دفاعی نظام کی شدید مخالفت کرتا رہا ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے امریکی صدر نے مشرقی یورپی ممالک پولینڈ اور جمہوریہ چیک میں میزائل شکن نظام کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔ روس نے اس کے بعد اپنی مغربی سرحدوں پر نئے میزائلوں کی تنصیب روکنے کا اعلان کیا تھا۔
’’ روس کی موقف واضح ہے۔ پابندیوں کے اچھے نتائج نکلتے ہیں اور مایوس کن بھی۔ مسئلہ صحیح انتخاب کا ہے۔‘‘
روسی صدر نے اپنے بیان میں عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ ایران کو صحیح اشارے دئے جائیں۔ انہوں نے کہا :’’ ہم ایران کی مدد کرنا چاہتے ہیں تا کہ وہ صحیح فیصلے کر سکے۔‘‘
روسی وفد میں شامل ایک اعلیٰ سفارتکار نے کہا ہے کہ اگر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی ٹھوس شواہد پیش کرتی ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے تو روس سلامتی کونسل سے بھرپور تعاون کرے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی طرف سے ایسا کوئی ثبوت پیش نہ کیا گیا تو روس سلامتی کونسل میں اپنا کوئی بھی کردار ادا کرنے سے معذرت کر لے گا۔
روسی سفارتکار کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں کے حوالے سے کسی ذاتی رائے کی بنیاد پر تہران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کی رپورٹ اور تجاویز کو بنیاد بنایا جانا چاہئے۔‘‘
مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران اپنے ایٹمی ری ایکٹروں میں یورینیم کی افزودگی اس لئے کر رہا ہے تاکہ وہ ان سے ایٹمی ہتھیار تیار کرسکے تاہم تہران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ ایرانی موقف ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لئے ہے۔‘‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عدنان اسحاق