1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر پابندیوں کے لئے قرارداد پر بحث

19 مئی 2010

امریکہ نے ایران پر نئی پابندیوں کے لئے قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ میں پیش کر دیا ہے۔ واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ چین اور روس سمیت سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک اس قرار دار پر متفق ہیں۔

https://p.dw.com/p/NROj
تصویر: AP
Russland Nahost Israel Palästinenser Hillary Rodham Clinton in Moskau
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے چوتھے سیٹ کے حوالے سے قرارداد کے اس مسودے میں ہتھیاروں کی پابندی اور بینکاری کی ایرانی صنعت کے خلاف اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔

تاہم ایران کی جانب سے اس پیش رفت کا فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ یہ بھی واضح نہیں کہ قرارداد کا یہ مسودہ ایران کے اُس جوہری معاہدے پر کیا اثر چھوڑے گا، جو ترکی اور برازیل کی ثالثی میں عمل میں آیا ہے۔ تاہم تہران حکام نے منگل کو ایک بیان میں عالمی برادری کی جانب سے اس معاہدے پر بہتر ردِ عمل کی توقع ظاہر کی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دس غیرمستقل ارکان نے منگل کو اس قرارداد کے مسودے پر بحث کی۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے، ’سخت پابندیوں کے اس مسودے پر اتفاق روس اور چین کے تعاون سے ہوا ہے۔‘

انہوں نے پیر کو ایران، ترکی اور برازیل کے درمیان جوہری معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کے لئے قرارداد کا مسودہ تہران میں گزشتہ چند روز میں کی گئی کوششوں کا ردِ عمل ہے۔

تہران نے برازیلیہ اور انقرہ حکومتوں کے ساتھ معاہدے میں اپنے تحقیقی ری ایکٹر کے لئے جوہری ایندھن کے بدلے کم افزودہ یورینیم ترکی بھیجنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

ترکی اور برازیل دونوں ہی سلامتی کونسل کے غیرمستقل ارکان ہیں۔ ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے منگل کو ایک بیان میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کرے۔ ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی بحث اس معاہدے کو بگاڑ دے گی۔

دوسری جانب چین نے اس معاہدے کی حمایت کے باوجود ایران کے خلاف پابندیوں کی اس کوشش کا بھی ساتھ دیا ہے۔

فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ’مثبت قدم‘ تو ہے لیکن اس کے تحت ایران میں یورینیم کی افزودگی کے عمل کو بھی روکا جانا چاہئے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کہتی ہیں کہ واشنگٹن انتظامیہ نے ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے متعدد سوال اٹھائے ہیں تاہم اس سلسلے میں ترکی اور برازیل کی جانب سے دیانتدارانہ کوششوں کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔

No Flash Erdogan Lula da Silva und Ahmadinedschad in Teheran
ایران ، ترکی اور برازیل کے درمیان معاہدے پر دستخط پیر کو کئے گئےتصویر: AP

واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں عالمی برادری نے ایران کو جوہری ایندھن کے بدلے کم افزودہ یورینیم روس اور فرانس منتقل کرنے کی پیش کش کی تھی۔ تاہم ایران کا موقف تھا کہ وہ یہ تبادلہ اپنی سرزمین پر چاہتا ہے۔ عالمی طاقتوں نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی۔

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہران کا موقف ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں