ایران کے خلاف جنگ 'پاگل پن‘ ہوگا، عمران خان
22 جنوری 2020انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ سے بھی کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
داووس فورم میں جب ان سے پوچھا گیا کہ صدر ٹرمپ نے ان کی بات پر کیا ردعمل دیا، تو عمران خان نے مسکرا کر بتایا کہ ''انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔‘‘ تاہم عمران خان نے کہا کہ ان کے خیال میں صدر ٹرمپ ان کا نقطہ نظر سمجھتے ہیں۔
پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2019ء ملک میں امن و امان کے لحاظ سے محفوظ ترین سال تھا، جس کے لیے افواج پاکستان مبارکباد کی مستحق ہیں۔
ان کے مطابق یہی وجہ ہے کہ پاکستان آنے والے سیاحوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت کے فروغ کی بڑی گنجائش ہے کیوں کہ پاکستان میں ہندوؤں، سکھوں اور بُدھ مت عقیدے کے لوگوں کے اہم مقامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں کی خوبصورتی اور پہاڑوں میں دنیا کی بہت دلچسپی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ پاکستانی سیاحتی منصوبوں میں پیسہ لگائیں۔
عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ کیا پاکستانی طالبان دوبارہ متحرک ہو سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب اگر کوئی دہشت گردی ہے تو وہ سرحد پار افغانستان سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے پاکستان وہاں جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے تاکہ طالبان اور افغان حکومت بیٹھ کر بات چیت کریں۔
عمران خان نے شکایت کی کہ پاکستانی میڈیا ان کی معاشی پالیسیوں پر زبردست تنقید کرتا آیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب جبکہ معیشت میں استحکام آ رہا ہے، انہیں پوری امید ہے کہ اس سال پاکستانی معیشت میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔