ایس پی ڈی مقبولیت میں حکمران جماعت کے برابر
2 اپریل 2017رائے عامہ کے تازہ جائزے کے مطابق جرمنی میں رواں برس کے پارلیمانی الیکشن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور حکمران کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔ اس جائزے کے مطابق اس وقت دونوں سیاسی جماعتوں کو تینتیس تینتیس فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک ایس پی ڈی حکمران سی ڈی یو سے پیچھے تھی۔
سوشل ڈیوکریٹک پارٹی کو نئے لیڈر اور چانسلر شپ کے امیدوار مارٹن شلس کی قیادت میں ایک نئی قوت حاصل ہوئی ہے اور پارٹی کی مقبولیت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدر نے جرمن سیاست میں قدم رکھ کر سارے منظر میں ہلچل پیدا کرتے ہوئے اپنی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریکٹ پارٹی کو ایک نئی سمت دی ہے۔
اس جائزے کے مطابق قدامت پسند سیاسی پارٹی آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ کی عوامی حمایت مزید ایک فیصد کم ہو کر آٹھ فیصد ہو گئی ہے۔ گزشتہ برس اس کی مقبولیت کی شرح چودہ فیصد تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کے ہمسایہ ملک ہالینڈ کے پارلیمانی الیکشن میں انتہائی قدامت پسند سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کی مقبولیت میں بھی ووٹنگ سے قبل کمی واقع ہو گئی تھی۔ جرمنی میں پارلیمانی انتخابات رواں برس چوبیس ستمبر کو ہوں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ماہ مارچ میں ایس پی ڈی کے اراکین کا اجلاس جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوا تھا۔ اِس اجلاس میں موجود تمام اراکین نے متفقہ طور پر مارٹن شلس کو اپنا لیڈر منتخب کیا تھا۔ پارٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لیڈر شپ کے کسی امیدوار کے حق میں ایک سو فیصد ووٹ ڈالے گئے۔
ایس پی ڈی کی مقبولیت کے تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کہہ چکی ہیں کہ وہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں چلتی ہوا سے گھبرانے والی نہیں اور انہیں اس صورت حال میں کوئی پریشانی بھی لاحق نہیں ہے۔ میرکل نے یہ بھی کہا تھا کہ رائے عامہ کے جائزے بہت معمولی سا فرق بیان کرتے ہیں اور ویسے بھی اچھا مقابلہ تازگی کا باعث ہوتا ہے۔