’این ایس اے نے درجنوں عالمی لیڈروں کی جاسوسی کی‘
28 اکتوبر 2013اس خبر کو امریکا کی طرف سے اپنے قریبی اتحادی ممالک کے سربراہان کی فون کالز کی جاسوسی کے حال ہی میں سامنے آنے والے اسکینڈل کے تناظر میں اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
اسپین کے روزنامے ’ایل مُنڈو‘ کی آج منظر عام پر آنے والی اس رپورٹ سے ایک ہفتہ قبل فرانسیسی اخبار ’لے مونڈ‘ نے اپنی رپورٹ میں امریکا کی طرف سے فرانس میں اسی قسم کی جاسوسی کا راز فاش کیا تھا اور پڑوسی ملک جرمنی کے معروف جریدے ڈیئر اشپیگل نے جرمن چانسلر کے موبائل فون کی جاسوسی کی کارروائی سے پردہ اُٹھایا تھا۔ اُدھر برازیل اور میکسیکو کے سربراہان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے دو روزہ سربراہی اجلاس پر یہی موضوع چھایا رہا۔ یورپی سیاستدان امریکی خفیہ ایجنسی کی ان کارروائیوں پر سخت برہم ہیں اور جرمنی نے اپنے جاسوسی کے ماہرین کو واشنگٹن بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ وہاں جا کر واشنگٹن سے اس معاملے میں وضاحت طلب کریں گے۔
ہسپانوی روزنامے ’ایل مُنڈو‘ کے مطابق ’اسپین لاسٹ تھرٹی ڈیز‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی ایک دستاویز میں 10 دسمبر 2012ء سے آٹھ جنوری 2013ء کےدرمیان کی جانے والی تمام ٹیلی فون کالز ٹیپ کی گئیں۔ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے نے ان کالز سے متعلق ڈیٹا اوران کے دورانیے کو مانیٹر کیا مگر گفتگو کو نہیں۔ اس دستاویز میں ٹیلی فون نمبرز نمایاں نہیں ہیں۔ اخبار 'ایل مُنڈو‘ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این ایس اے کی طرف سے استعمال میں لائے جانے والے مَیٹا ڈیٹا سسٹم کی مدد سے ای میلز اور ایس ایم ایس بھی مانیٹر کیے جا سکتے ہیں تاہم موجودہ گراف میں یہ شامل نہیں ہیں۔
ہسپانوی اخبار نے ایک بار پھر اس امر کی تصدیق کی ہے کہ این ایس اے کی یہ دستاویزات اس ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر اور امریکا کو مطلوب ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے لیک کی جانے والی دستاویزات کا حصہ ہیں۔ سنوڈن کو روس نے اپنے ہاں سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔
فرانسیسی اخبار ’لے مونڈ‘ کی رپورٹ کی طرح ہسپانوی روزنامے 'ایل مُنڈو‘ کی رپورٹ کے شریک مصنف بھی گلین گرین والڈ ہیں، جو سب سے پہلے سنوڈن کے انکشافات پر مبنی امریکی جاسوسی یا نگرانی کے پروگرام کو منظر عام پر لائے تھے۔ ’ایل مُنڈو‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس اخبار نے گرین والڈ کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے جس کے مطابق وہ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کی اسپین سے متعلق جاسوسی کی تفصیلات پر مشتمل ایک خصوصی دستاویز تیار کریں گے۔ اسپین کے اخبار کی اس رپورٹ کے بعد نہ تو میڈرڈ حکومت اور نہ ہی اسپین میں قائم امریکی سفارتخانے کی طرف سے کوئی فوری لیکن کھلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ تاہم اسپین متعین امریکی سفیر جیمز کوسٹاس کو آج پیر کو اسپین کی وزارت خارجہ کی طرف سے طلب کر لیا گیا ہے، جس دوران وہ این ایس اے کی اسپین سے متعلق جاسوسی کی کارروائیوں کی وضاحت پیش کریں گے۔
دریں اثناء امریکا کے معروف روزنامے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی این ایس اے نے پہلی بار اس امر کا اقرار کر لیا ہے کہ اُس نے دنیا کے چوٹی کے 35 لیڈروں کی ٹیلی فون کالز کی جاسوسی کی۔ اسے امریکی حکومت کی طرف سے جاسوسی کے اس مسلسل واقعے کا پہلا سرکاری اقرار بھی قرار دیا جا رہا ہے۔