این ایس اے کو اسمارٹ فونز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے، رپورٹ
9 ستمبر 2013ڈیر شپیگل کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) آئی فون، اینڈروئڈ اور بلیک بیری کے فونز کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فونز کے ذریعے بھیجے جانے والے ایس ایم ایس اور ای میل پیغامات کی نگرانی کی جاتی رہی ہے۔
اس جرمن ميگزين نے ہفتے کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ این ایس اے اسمارٹ فونز کے کانٹیکٹس، نوٹس اور صارف کی لوکیشن کی معلومات حاصل کر سکتی ہے۔ میگزین نے اس سلسلے میں این ایس اے اور برطانیہ ميں قائم اسی طرز کے برطانوی ادارے جی سی ایچ کیو کی دستاویزات کا حوالہ دیا ہے۔ ان سے پتہ چلتا ہے کہ ان ایجنسیوں نے ہر طرح کے اسمارٹ فون کے لیے مخصوص ٹیمیں مقرر کر رکھی ہیں جن کا کام دہشت گردی کی ممکنہ کارروائیوں جیسے خطرات کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا ہے۔
ان دستاویزات سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ کیا این ایس اے بڑے پیمانے پر اسمارٹ فونز کے صارفین کی نگرانی کر رہی ہے۔ تاہم یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طریقے سے مخصوص لوگوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ڈیر شپیگل نے یہ نہیں بتایا کہ یہ دستاویزات اس کے ہاتھ کیسے لگیں۔ ان کے مصنفین میں سے ایک لارا پوئٹراس ہیں۔ وہ امریکی فلمساز ہیں اور ان کے این ایس اے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن سے قریبی رابطے رہے ہیں۔ ڈیئر شپیگل حالیہ ہفتوں کے دوران سنوڈن کے حوالے سے متعدد مضامین شائع کر چکا ہے۔
قبل ازیں اس میگزین نے ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ این ایس اے اقوام متحدہ کی ویڈیو کانفرنسوں کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ ڈیر شپیگل میگزین کی گزشتہ ماہ سامنے آنے والی اس رپورٹ کے مطابق این ایس اے نے امریکی انٹیلیجنس اہلکاروں کو اقوام متحدہ کی ویڈیو کانفرنسوں تک غیر قانونی طریقے سے رسائی دی۔ اس رپورٹ میں این ایس اے کی دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے جوہری ادارے آئی اے ای اے کی کانفرنسوں تک بھی رسائی حاصل کی گئی۔
ایڈورڈ سنوڈن نے این ایس اے کے نگرانی کے خفیہ پروگرام پرزم کے بارے میں معلومات ذرائع ابلاغ کو دی تھیں۔ وہ خود امریکا سے فرار ہو کر ہانگ کانگ چلے گئے تھے، جہاں سے وہ ماسکو پہنچے۔ حال ہی میں روس نے انہیں ایک سال تک کے لیے سیاسی پناہ دی ہے۔