ایک ماہ میں 6700 روہنگیا کو ہلاک کیا گیا، امدادی گروپ
14 دسمبر 2017یہ بات بین الاقوامی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (MSF) کی طرف سے آج جمعرات 14 دسمبر کو بتائی گئی ہے۔ میانمار کی ریاست راکھین میں 25 اگست سے شروع ہونے والے تشدد کے سلسلے کے بعد وہاں روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکتوں کے اندازے کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسی باعث محض تین ماہ کے عرصے میں چھ لاکھ بیس ہزار سے زائد روہنگیا اپنا گھر بار چھوڑ کر ہمسایہ ریاست بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔
اقوام متحدہ اور امریکا بھی میانمار کی فوج کی طرف سے روہنگیا کے خلاف اس آپریشن کو ملک کی مسلمان اقلیت کی ’نسل کشی‘ قرار دے چکے ہیں تاہم ان کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکت کی کوئی حتمی تعداد نہیں بتائی گئی تھی۔
بین الاقوامی طبی امدادی گروپ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مطابق، ’’انتہائی محتاط اندازوں کے مطابق بھی کم از کم 6700 روہنگیا کو ہلاک کیا گیا، جن میں پانچ سال سے کم عمر کے کم از کم 730 بچے بھی شامل تھے۔‘‘
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے یہ اعداد و شمار چھ مختلف سروے کے بعد مرتب کیے۔ ان سروے کے دوران 11,400 سے زائد ایسے روہنگیا سے سوالات کیے گئے جو تشدد پھوٹنے کے ایک ماہ کے اندر پناہ کی تلاش میں مہاجرین کیمپوں تک پہنچے تھے۔
ایم ایس ایف گروپ کے میڈیکل ڈائریکٹر سِڈنی وونگ Sidney Wong کے مطابق، ’’ہم میانمار میں ہونے والے تشدد سے جان بچا کر آنے والے ایسے افراد سے ملے اور ان سے سوالات کیے جو اب بنگلہ دیش میں قائم کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان کیمپوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ افراد موجود ہیں اور وہاں کا ماحول انتہائی غیر صحت بخش ہے۔‘‘
وونگ کا مزید کہنا تھا، ’’جو کچھ ہمیں معلوم ہوا وہ بہت ہی تکلیف دہ تھا، ایسے لوگوں کی تعداد کے حوالے سے بھی جنہوں نے تشدد کے دوران اپنے خاندان کے ارکان کی ہلاکت کے بارے میں بتایا اور اس خوفناک طریقہ کار کے حوالے سے بھی جس میں انہیں ہلاک یا شدید زخمی کیا گیا۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روہنگیا مہاجرین مسلسل یہ بات بتاتے چلے آ رہے ہیں کہ کس طرح میانمار کی سکیورٹی فورسز اور راکھین میں آباد بودھ آبادی نے تشدد، جنسی زیادتی اور ان کے گھروں کو آگ لگا کر انہیں اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا۔ اسی تشدد کے باعث ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے سینکڑوں دیہات کو جلا کر تباہ کر دیا گیا۔
اقوام متحدہ کی طرف انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ میانمار کی فوج کی قیادت میں روہنگیا کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن میں بظاہر ’نسل کشی کا عنصر‘ بھی شامل دکھائی دیتا ہے۔