باحجاب خاتون کے بال کاٹنے سے انکار پر ہیئر ڈریسر کو جرمانہ
12 ستمبر 2016خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ناروے کے شہر سٹوانگر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ناروے کی ایک عدالت نے ایک ہیئر ڈریسر کو امتیازی سلوک روا رکھنے پر بارہ سو یورو کا جرمانہ سنا دیا ہے۔ اس ہیئر ڈریسر کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ اس کیس کے سلسلے میں عدالتی کارروائی پر اٹھنے والے اخراجات کی مد میں وہ چھ سو یورو اضافی جرمانہ بھی ادا کرے۔
سینتالیس سالہ ہیئر ڈریسر ہوڈنے کی وکیل لنڈا ایڈی نے کہا ہے کہ وہ اپنی کی مؤکلہ کو سنائی جانے والی اس سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گی۔ کورٹ پیپرز کے مطابق ہوڈنے نے گزشتہ برس اکتوبر میں ملائکہ بایان نامی ایک مسلمان باحجاب خاتون کے بال کاٹنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’اس جیسی خواتین کے لیے خدمات سر انجام نہیں دیتی، اس لیے وہ کہیں اور جا کر بال کٹوائے‘۔ ملائکہ کے ساتھ اس کی ایک دوست بھی تھی اور دونوں نے حجاب پہن رکھا تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ہوڈنے نے دانستہ طور پر ملائکہ کے ساتھ اس لیے امتیازی سلوک روا رکھا کیونکہ وہ مسلمان ہے، جس کی وجہ سے اسے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ہیئر ڈریسر ہوڈنے ماضی میں ایسی تنظیموں سے وابستہ رہ چکی تھیں، جو اسلام مخالف تھیں۔
عدالت نے اسی کیس پر ہوڈنے کو پہلے بھی جرمانہ کیا تھا لیکن اس نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تھی، جس کی وجہ سے یہ مقدمہ ٹرائل پر چلا گیا تھا۔ عدالتی کارروائی کے دوران ہوڈنے کا مؤقف تھا کہ یہ کیس ’مذہبی‘ نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا تھا۔ ہوڈنے کا کہنا ہے کہ جب کوئی باحجاب خاتون اس کے سیلون میں داخل ہوتی ہے تو انہیں بے چینی شروع ہو جاتی ہے۔
ہوڈنے نے بتایا، ’’میرے نزدیک حجاب دراصل مطلق العنانیت اور انتہا پسندی کی ایک علامت ہے۔‘‘ ہوڈنے کی وکیل کے مطابق عدالت کی طرف سے یہ سزا متوقع تھی کیونکہ عدالت کو علم ہو چکا تھا کہ وہ ماضی میں اسلام مخالف تنظیموں کے لیے سرگرم تھی۔