برطانیہ میں کووڈ انیس کی ویکسین لگانے کا آغاز
8 دسمبر 2020برطانوی حکام نے کووڈ انیس کی ویکسین لگانے کے وسیع پروگرام کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے۔ اس مناسبت سے محکمہ صحت کے اہلکار عوام الناس سے رابطے کریں گے اور ان کو ویکسین لگانے کی تاریخ سے مطلع کریں گے۔ ویکسین لگانے کے لیے سارے برطانیہ کے پچاس اسپتالوں کا انتخاب کیا گیا ہے اور ویکسین انہی اسپتالوں ہی میں لگائی جائے گی۔ برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس کے چیف ایگزیکٹو افیسر سائمن اسٹیئونز کا کہنا ہے کہ منگل آٹھ دسمبر کورونا وائرس کے خلاف جاری عالمی طبی جنگ کا انتہائی اہم دن ہے۔
جرمن، امریکی دوا ساز کمپنیوں کی کورونا ویکسین کی منظوری کی درخواست
ویکسین لگوانے والا پہلا برطانوی شہری
مارگریٹ کینین وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری کووڈ انیس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی دوا لگائی گئی ہے۔ وہ اگلے ہفتے اکانوے برس کی ہو رہی ہیں۔ انہوں نے ویکیسن کا انجیکشن لگوانے کے بعد اسے اپنی سالگرہ کا قبل از وقت تحفہ قرار دیا۔ انہیں اس ویکسین کا انجیکشن کووینٹری میں واقع یونیورسٹی اسپتال میں آج صبح ساڑھے چھ بجے کے قریب لگایا گیا۔ مارگریٹ کینین نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سارے ملک میں سب سے پہلے ویکسین لگوانا ایک اعزاز ہے اور اب وہ اعتماد کے ساتھ اپنے وقت کو خاندان کے ہمراہ گزارنے کا سوچ سکتی ہیں۔
ویکسین کے حقدار سب سے پہلے بزرگ شہری
برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق کووڈ انیس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین سب سے پہلے اسی برس کی عمر یا اس سے زائد عمر والے افراد کو لگائی جائے گی۔ ان بزرگ شہریوں کے حوالے سے یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ وہ ہسپتال میں داخل ہیں یا وہ گھروں یا سینیئر سیٹیزن ہاؤسز میں مقیم ہیں۔ پلان کے مطابق بزرگ شہریوں کے ساتھ ساتھ اسپتالوں اور نرسنگ ہومز میں کام کرنے والے ملازمین کو بھی ویکسین لگائی جائے گی۔ ان لاکھوں افراد کے لیے آٹھ لاکھ ویکسین کی خوراکیں وقف کی گئی ہیں۔
جرمنی: کورونا ویکسین کی چند ہفتوں میں منظوری کا امکان
اسی ترتیب سے بقیہ عمر کے افراد کو باری آنے پر ویکسین لگائی جائے گی۔ بِکنگھم پیلیس نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ عوام کے لیے ویکسین کے محفوظ ہونے کے تناظر میں چورانوے سالہ ملکہ ایلزبتھ اور ننانوے سالہ شوہر پرنس فلپ کو بھی ویکسین لگائی جائے گی۔
ویکسینیشن پروگرام کا اولین مقصد
برطانوی ریگولیٹری ادارہ برائے ادویات اور ہیلتھ کیئر کی سربراہ ڈاکٹر جُون رائین کا کہنا ہے کہ وسیع ویکسینیشن کے پروگرام کا بنیادی مقصد ملک کے ہر ایک شہری کو مدافعتی ویکسین لگا کر اُسے مہلک بیماری سے محفوظ کرنا ہے۔ لندن حکومت نے پبلک ہیلتھ کے تمام کارکنوں کو چوکس بھی کر دیا ہے کہ وہ لوگوں کو دوا کی خوراکوں کی فراہمی کے انتظامات کی نگرانی کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ برطانیہ کا ہیلتھ نظام بہتر خطوط پر استوار ہے اور اس تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے پروگرام میں کسی بڑی پریشانی کے پیدا ہونے کا امکان موجود نہیں ہے۔ برطانیہ میں امریکی فارماسوٹیکل کمپنی فائزر اور جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کی منظوری رواں مہینے کی دو تاریخ کو دی گئی تھی۔ ویکسین کی لاکھوں خوراکیں انتہائی محتاط فریزرز میں اتوار چھ دسمبر کو برطانیہ پہنچا دی گئی تھیں۔
ویکسینیشن کا عالمی منظر
فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے علاوہ امریکی دوا ساز ادارے موڈیرنا اور برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور فارماسوٹیکل کمپنی ایسٹرا زینیکا کی ویکسینیں باضابطہ منظوری کی منتظر ہیں۔ اس کا امکان ہے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایجنسی (ایف ڈی اے) دس دسمبر کو موڈیرنا کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کی درخواست کی منظوری دے سکتا ہے اور سترہ دسمبر کو فائزر بائیو این ٹیک کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے گا۔ پانچ دسمبر کو روس نے بھی ملک میں ویکسین لگانی شروع کر دی ہے۔ روسی محکمہء صحت کے اہلکاروں نے پانچ دسمبر کو ماسکو شہر کے ہزاروں ڈاکٹروں، اساتذہ اور نرسنگ اسٹاف کو ویکسین کی پہلی خوراک کے انجیکشن لگائے۔ روسی ویکسین کا نام 'اسپٹنک پانچ‘ رکھا گیا ہے۔ روسی ویکسین پر انٹرنیشنل ماہرین کو شدید تحفظات ہیں کیونکہ اس کا آزمائشی مرحلہ وسیع خیال نہیں کیا گیا۔
ع ح۔ ع ت (اے پی، روئٹرز)