برلن: بالی ووڈ ستاروں کی آمد کے بغیر ’انڈو جرمن فلم ویک‘
انڈو جرمن فلم ویک کے دوران برلن کے تاریخی بابی لون سنیما گھر میں بھارتی فلموں کا میلہ سجایا گیا۔ منتظمین کے مطابق کورونا وائرس کے سبب اس مرتبہ حاضرین کی تعداد میں تیس فیصد کمی دیکھی گئی۔ فلم فیسٹیول کی تصاویری جھلکیاں۔
کورونا وبا کے دور میں فلم فیسٹیول
کورونا وبا کے لاک ڈاؤن کے بعد آخر کار جرمنی میں بالی ووڈ کے مداحوں نے ایک مرتبہ پھر سینما گھروں کا رخ کیا۔ انڈو جرمن فلم ویک کے منتظم اشٹیفان اوٹن بُرخ نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ پانچ سو سیٹوں کے سنیما ہال میں صرف ڈھائی سو حاضرین کو فلم بینی کی اجازت دی گئی۔
آٹھواں انڈو جرمن فلم ویک
چوبیس ستمبر سے شروع ہونے والے انڈو جرمن فلم ویک میں بیس سے زائد فلموں کی نمائش کی گئی۔ فیسٹیول کے دوران کورونا وائرس سےبچاؤ کے لیے سخت احتیاطی تدابیر کا بندوبست کیا گیا۔
بھارتی ثقافت کے رنگ
برلن میں انڈو جرمن فلمی میلہ بھارت کے روایتی ملبوسات پسند کرنے والے جرمن خواتین و حضرات کے لیے ساری اور کرتا پجامہ پہننے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں زیادہ تر افراد رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کر تے ہیں۔
بھارتی فلمی ستاروں کی آن لائن شرکت
کورونا وبا کی وجہ سے بھارتی ستارے برلن میں فیسٹیول میں شرکت تو نہ کر سکے لیکن ہدایتکار پرکاش جھا، اداکارہ تنشتھا چیٹرجی اور عادل حسین جیسے چند ستاروں نے ایک ہفتے پر مشتمل فیسٹیول کے دوران شرکا کے ساتھ آن لائن سیشنز میں اپنی فلموں کے بارے میں بات چیت کی۔
بالی ووڈ ڈانس پرفارمنس
فلم ویک کی افتتاحی تقریب میں برلن کے مقامی بالی ووڈ ڈانس گروپ ’بالی ووڈ انزیمبل رنگ دے‘ نے شاندار پرفارمنس پیش کی۔ اس ڈانس گروپ کی جانب سے برلن میں بالی ووڈ ڈانس کی باقاعدہ کلاسز کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔
بہترین فلم کا انعام، ’روم روم میں‘ فلم کے نام
انڈو جرمن فلم ویک کے اختتام پر فلم جیوری کی جانب سے تنشتا چیٹرجی کی فلم ’روم روم میں‘ بہترین فلم، عادل حسین بہترین اداکار، اور اوشا یادیو کو بہترین اداکارہ کے انعام سے نوازا گیا۔ فلم بینوں نے بہترین فلم کے لیے ’موتھون دی ایلڈر ون‘ کا انتخاب کیا۔
جرمن اور بھارتی عوام کو جوڑتا انڈیئن سنیما
برلن میں انڈو جرمن فلم ویک کے موقع پر ہر سال جرمنی بھر سے انڈیئن سنیما کے شائقین شرکت کرنے پہنچتے ہیں۔ اشٹیفان نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے نئی فلموں کی باقاعدہ نمائش بھی رک گئی ہے۔ اس وجہ سے انہوں نے ہندی فلم ’بالا‘ کو چھوٹے سنیما ہال میں دوبارہ نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔
فیسٹیول کے دوران ثقافتی ورکشاپس
امیکال نامی تنظیم نے بھارتی سفارتخانے کے تعاون کے ساتھ مل کر جرمنی میں مقیم بھارتی اور جرمن شہریوں کے لیے مفت بھارتی کلاسیکل رقص، یوگا، اور کوکنگ کلاسز کا بھی اہتمام کیا۔
کورونا وبا کے بعد فلم فیسٹیول کا مستقبل
اشٹیفان اوٹن برخ تقریباﹰ ایک دہائی کے عرصے سے جرمنی میں بالی ووڈ فلموں کی نمائش کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، جرمنی میں بالی ووڈ فلموں کو بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن برطانیہ اور امریکا کے مقابلے میں فلم بینوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے فلم ڈسٹریبیوٹرز جرمنی پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ ان کے بقول، ’’کورونا وائرس کی وبا نے نئی فلموں کی اسکریننگ کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔‘‘