1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے کے بعد مے کو عدم اعتماد کا سامنا

16 جنوری 2019

برطانیہ کی وزیراعظم ٹریزا مَے کی بریگزٹ ڈیل کو برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے مسترد کر دیے جانے کے بعد انہیں ملکی پارلیمان میں تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔ عدم اعتماد کی قرارداد پر رائے شماری آج بدھ کو ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3BcMP
Brexit Theresa May nach Abstimmungsniederlage
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire

برطانوی پارلیمان نے ملکی وزیر اعظم ٹریزا مے اور یورپی یونین کے درمیان طے ہونے والے مجوزہ بریگزٹ معاہدے کو بھاری اکثریت کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔ منگل 15 جنوری کی شام اس معاملے پر ہونے والے ووٹنگ کے دوران ڈیل کی مخالفت میں برطانوی پارلیمنٹ کے 432 اراکین نے ووٹ ڈالا جبکہ اس مجوزہ معاہدے کی حمایت میں 202 ووٹ پڑے۔

Auftaktfeier zum Beginn der EU-Ratspräsidentschaft Rumäniens - Donald Tusk
یورپی یونین کے بقیہ 27 ممالک بریگزٹ کے معاملے پر متحد ہیں، یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسکتصویر: picture-alliance/Xinhua/Agerpress

ان نتائج  کے بعد برطانوی پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربین نے وزیر اعظم ٹریزا مَے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جسے ووٹنگ کے لیے منظور کر لیا گیا۔ اس قرارداد پر ووٹنگ آج بدھ شام سات بجے ہو گی۔ تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ اس تحریک کی کامیابی کے امکانات کم ہی ہیں۔

’وقت تقریباﹰ ختم ہو چکا ہے، برطانوی حکومت فی الفور اپنے عزم واضح کرے‘

یورپی یونین اور یورپی حکومتوں نے خبردار کیا ہے کہ برطانوی پارلیمان کی طرف سے بریگزٹ ڈیل کو مسترد کر دیے جانے کے بعد اس بات کا خطرہ بڑھ گیا ہے کہ برطانیہ کو یورپی بلاک سے کسی معاہدے کے بغیر ہی نکلنا پڑے۔

Deutschland Bundesaussenminister Heiko Maas
اب کھیل کھیلنے کا وقت ختم ہو چکا ہے، جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماستصویر: imago/photothek/I. Kjer

یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر کے مطابق اب برطانوی حکومت پر لازم ہو گیا ہے کہ وہ جلد از جلد مستقبل کے حوالے سے اپنی پالیسی کا تعین کرے۔ گزشتہ شب برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے وزیراعظم ٹریزا مَے کی طے کردہ بریگزٹ ڈیل کو نا منظور کرنے کے بعد یُنکر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور برطانوی وزیر اعظم کے درمیان جس معاہدے پر اتفاق کیا گیا تھا وہ ایک مناسب کمپرومائز تھا اور بہترین معاہدہ خیال کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ڈیل سے یورپی شہریوں اور کاروباری حلقوں کو برطانیہ کے اخراج کی صورت میں کم سے کم نقصان پہنچنے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

EU-Parlament in Straßburg | Jean-Claude Juncker, Präsident Europäische Kommission
یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر کے مطابق اب برطانوی حکومت پر لازم ہو گیا ہے کہ وہ جلد از جلد مستقبل کے حوالے سے اپنی پالیسی کا تعین کرے۔ تصویر: Reuters/V. Kessler

دوسری طرف یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے بقیہ 27 ممالک بریگزٹ کے معاملے پر متحد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ برطانوی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل واضح کرے۔ ٹُسک کے مطابق یورپی یونین بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے پر عزم ہے اور اس معاملے پر متحد ہے۔

کھیل کھیلنے کا وقت ختم ہو چکا، جرمن وزیر خارجہ

برطانوی پارلیمان کی طرف سے وزیر اعظم ٹریزا مے کی یورپی یونین کے ساتھ طے کردہ ڈیل کو مسترد کرنے پر جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اب کھیل کھیلنے کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ جرمن براڈکاسٹر ’ڈوئچ لانڈ فُنگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کا حل نکالنے کے لیے ابھی بہت وقت موجود ہے تاہم اب ’کھیل کھیلنے کا وقت نہیں رہا‘۔

Großbritannien London - Jeremy Corbyn zu Parlamentsabstimmung
برطانوی پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربین نے وزیر اعظم ٹریزا مَے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جسے ووٹنگ کے لیے منظور کر لیا گیا۔تصویر: Reuters

برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر ووٹنگ کے تناظر میں ہائیکو ماس کا مزید کہنا تھا برطانیہ اور یورپی یونین میں نئے مذاکرات کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کی تاریخ کو آگے بڑھانے کے امکان پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ایسی کوئی درخواست یورپی یونین تک پہنچتی ہے تو یہ بلاک اس پر غور کرے گا۔

ا ب ا / ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں