1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتشام

وائٹ ہیلمٹس امداد کی تقسیم کے طریقے پر اقوام متحدہ سے ناخوش

14 فروری 2023

شامی امدادی تنظیم نے اقوام متحدہ کی طرف سے صدر اسد کو زلزلہ زدگان کے لیے امداد کی ترسیل کا اختیار دینے پر تنقید کی ہے۔ وائٹ ہیلمٹس شامی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں امدادی سرگرمیاں انجام دیتی آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4NSsd
Syrien Zardana Erdbeben Weißhelme Bergungsaktion
تصویر: Ahmad al-Atrash/AFP

شامی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں رضا کاروں پر مشمل وائٹ ہیلمٹ ریسکیو گروپ نے اقوام متحدہ کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کوزلزلہ زدہ علاقوں میں امداد کی ترسیل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دینے پر شدید تنقید کی ہے۔

تاہم اس امدادی تنظیم نے اقوام متحدہ کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے حزب اختلاف کے زیر قبضہ شمال مغربی علاقے میں ترکی سے امداد کی اجازت دینے کے لیے نئی گزرگاہیں کھولنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ یہ اعلان اسد اور اقوام متحدہ کے انسانی امور اور امداد ی سرگرمیوں کے سربراہ مارٹن گریفتھس کے درمیان دمشق میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔

Syrien | Treffen Bashar Assad mit Martin Griffiths in Damaskus
اقوام متحدہ کے انسانی امور اور امداد ی سرگرمیوں کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے پیر تیرہ فروری کو شامی صدر بشار الاسد سے ملاقات کی تصویر: Syrian Presidency/Facebook/AP Photo/picture alliance

وائٹ ہیلمٹس کے سربراہ راعد الصالح نے منگل کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''یہ ایک چونکا دینے والا اعلان ہے اور اقوام متحدہ کے رویے سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے۔‘‘ پیر کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے ترکی کے ساتھ سرحد پر دو مزید سرحدی مقامات کھولنے کے اسد حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، جس سے خطے میں آنے والے مہلک زلزلے کے بعد علاقے میں مزید امداد کی اجازت دی گئی۔

زلزلے کے بعد ملبے کے نیچے جنم لینے والی شامی بچی

اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا،''میں شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے آج کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں کہ ترکی سے شمال مغربی شام تک باب السلام اور الراعی کے دو کراسنگ پوائنٹس کو تین ماہ کی ابتدائی مدت کے لیے کھول دیا جائے تاکہ انسانی امداد کی بروقت فراہمی ممکن ہو سکے۔‘‘

وائٹ ہیلمٹ شام کی طویل خانہ جنگی میں حزب اختلاف کے گروپوں اور حکومتی افواج کے درمیان تنازعہ کی وجہ سے  بے گھر ہونے والے لاکھوں متاثرین کی مدد میں کافی سرگرم رہی ہے۔  اسد حکومت پر خونریز تنازعے کے دوران مخالفین پر مختلف طرح کے مظالم ڈھانےکا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

جنوری میں کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے اعلیٰ ترین ادارے، کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم (OPCW) نے کہا تھا کہ اس بات پر یقین کرنے کے لیے ''مناسب بنیادیں‘‘ موجود ہیں کہ شامی حکومت کی افواج نے 2018ء میں دوما شہر میں اپوزیشن فورسز کے خلاف ممنوعہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے۔

Syrien Harem | Zerstörte Gebäude nach Erdbeben
حالیہ زلزے میں شام میں حکومتی اور باٰغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں ساڑھے تین ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیںتصویر: Mahmoud Hassano/REUTERS

فوری امداد کی ضرورت

اقوام متحدہ کو اس وقت شام کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی سست رفتار ترسیل کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ سن 2014 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمال مغربی شام کو امداد پہنچانے کے لیے شام کے پڑوسی ممالک کے ساتھ چار سرحدی مقامات کو کھولنے کی اجازت دی تھی۔ ان کراسنگ پوائنٹس میں سے دو ترکی، ایک اردن اور ایک عراق پر شامی سرحد سے منسلک ہیں۔

شامی زلزلہ متاثرین: سیاست پہلے، امداد بعد میں؟

اسد حکومت کے اتحادی روس نے جنوری 2020ء  میں ترکی سے ان دونوں کراسنگ پوائنٹس کو عبور کرنے کی تعداد  کم کرنے کے لیے سلامتی کونسل میں  اپنا ویٹو  کا اختیار استعمال کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اگلے سال چین اور روس نے اپنی ویٹو کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کراسنگ کی تعداد کو کم کر کے صرف ایک کر دیا تھا۔

وائٹ ہیلمٹس کے مطابق  ترکی اور شام میں آنے والے مہلک زلزلے سے اپوزیشن کے زیر قبضہ  شمال مغربی علاقے میں ہلاکتوں کی تعداد 2,166 تک پہنچ گئی ہے۔ دمشق میں شام کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں 1,414 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ش ر⁄ ع آ ( اے پی، روئٹرز)

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی