1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے امير کو پھانسی دے دی گئی

کشور مصطفیٰ11 مئی 2016

بنگلہ دیش میں ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت کے سربراہ مطیع الرحمان نظامی کو جنگی جرائم کے ارتکاب کے سبب پھانسی دے دی گئی۔

https://p.dw.com/p/1IlQP
تصویر: Getty Images/AFP

بنگلہ دیش کی خصوصی ٹرائيبیونل نے گزشتہ برس نسل کشی، قتل، تشدد اور ریپ کے 16 الزامات کے تحت جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔ ان کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کی تصدیق کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے وزیر قانون نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب پر پھانسی دے دی گئی ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ مطیع الرحمان کو منگل اور بُدھ کی درميانی شب بارہ بج کر دس منٹ پر ڈھاکہ سينٹرل جیل کے اندر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ اس موقع پر جیل کے باہر سیاسی اور سماجی کارکن جمع تھے۔ جیل سپرینٹنڈنٹ جہانگیر حسین کے مطابق نظامی کی لاش بعد ازاں اُن کے گھر والوں کے حوالے کر دی گئی۔

نظامی کی پھانسی سے کچھ گھنٹے قبل اُن کے لواحقین نے جیل میں اُن سے آخری ملاقات کی تھی۔ بتایا گیا ہے جماعت اسلامی کے امیر نظامی نے اپنی موت کی سزا پر صدارتی معافی طلب کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے مطیع الرحمان نظامی کو سنائی گئی سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ اس کے بعد سے ملک میں حالات خاصے کشیدہ نظر آ رہے تھے اور جماعت اسلامی پارٹی اور اس کے سابق امیر کے حامیوں کی طرف سے مظاہروں اور شدید رد عمل کے خدشات بھی بڑھ گئے تھے۔

نظامی کی پھانسی سے کچھ گھنٹے قبل اُن کے لواحقین نے جیل میں اُن سے آخری ملاقات کی تھی
نظامی کی پھانسی سے کچھ گھنٹے قبل اُن کے لواحقین نے جیل میں اُن سے آخری ملاقات کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/M.Asad

منگل سے ہی ڈھاکہ سمیت ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت جنگی جرائم کے ٹرائيبیونل کو اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ بھی اس عدالت کے طریقۂ کار کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق نہ ہونے سے متعلق اپنے اعتراضات کا اظہار کر چُکی ہے۔

2010 ء میں قائم ہونے والے جنگی جرائم کے ٹريبیونل کی طرف سے مطیع الرحمان نظامی کے علاوہ جماعت اسلامی کے دیگر اہم رہنماؤں کو، جن میں عبدالقادر ملّا اور قمر الزماں سمیت کئی افراد شامل ہیں، پھانسی دی جا چکی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق مطیع الرحمان کے گھر والوں نے اُن کی پھانسی سے پہلے آخری ملاقات کے بعد میڈیا کے ساتھ بات چیت سے انکار کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مطیع الرحمان نظامی کو ملک کے شمالی حصے میں ان کے آبائی گاؤں میں دفنا دیا گیا ہے۔