بنگلہ دیش: مسجد میں دھماکے سے گیارہ افراد ہلاک
5 ستمبر 2020ڈھاکا پولیس کے ایک اہلکار زید العالم کے مطابق مسجد میں دھماکے کا یہ واقعہ بنگلہ دیشی دارالحکومت کے نواح میں نارائن گنج نامی علاقے کی بیت الصلاة جامع مسجد میں جمعے کی شب پیش آیا۔ دھماکے کے وقت درجنوں افراد عشا کی نماز کے لیے جمع تھے۔
حادثے کے نتیجے میں اب تک کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
زخمیوں کی اکثریت کو فوری طور پر ڈھاکا کے سرکاری ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں کی اکثریت کے جسم 60 سے 70 فیصد تک جل چکے ہیں۔ مسجد کے امام اور ایک سینیئر مذہبی رہنما بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔
مرنے والوں میں سات سالہ بچہ بھی
ہسپتال کے برن یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر سامنتا لال سین نے بتایا کے دس افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج ہلاک ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے: استنبول: ایک اور بازنطینی چرچ مسجد بننے جارہا ہے
مرنے والوں میں سات سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر سین کے مطابق بچے کا 95 فیصد جسم جل چکا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیادہ تر زخمیوں کی حالت شدید تشویش ناک ہے۔
دھماکے کی وجوہات
مسجد میں دھماکے کے فوری بعد فائر برگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے اور امدادی سرگرمیوں کے لیے موقع پر پہنچ گئیں۔ پولیس کی فرانزک ٹیم بھی حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مسجد آئی۔
ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکے کی بظاہر وجہ گیس لیک ہونا بتائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عبادت گاہوں کی آزادی بھی کتنی بڑی نعمت ہے
ملکی فائر برگیڈ عملے کے ایک اہلکار عبداللہ العارفین نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ابتدائی تحقیقات کے دوران ہمارا شبہ ہے کہ گیس لیکیج اور کھڑکیاں اور دروازے بند ہونے کے باعث مسجد میں گیس بھر چکی تھی۔ اس دوران ایئر کنڈیشنر چلایا گیا جس کے باعث ممکنہ طور پر دھماکا ہو گیا۔‘‘
پولیس کی تحقیقاتی ٹیمیں جائے حادثہ سے شواہد جمع کر چکی ہیں اور حتمی وجوہات کا اعلان تفتیش کے بعد کیا جائے گا۔
ش ح / ع س (اے ایف پی، ڈی پی اے)