1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں خالدہ ضیاء پر بدعنوانی کے مقدمات

عاطف توقیر22 ستمبر 2014

بنگلہ دیش میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کی رہنما خالدہ ضیاء کے خلاف پیر کے روز سے بدعنوانی کے دو مقدمات کی سماعت شروع کر دی گئی ہے۔ الزامات ثابت ہو جانے پر انہیں عمر قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DH16
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خالدہ ضیاء پر الزامات عائد ہیں کہ وہ ساڑھے چھ لاکھ ڈالر کی دھوکہ دہی میں ملوث تھیں۔

بنگلہ دیش کے وکیل استغاثہ مشرف حسین نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ وکلائے دفاع کی جانب سے مقدمات کی سماعت مزید موخر کرنے سے متعلق درخواستوں کو رد کرتے ہوئے عدالت نے خالدہ ضیاء کے خلاف سماعت شروع کر دی ہے۔ بنگلہ دیش میں دو مرتبہ وزرات عظمیٰ پر فائز رہنے والی خالدہ ضیاء اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ بھی ہیں اور اسی تناظر میں ان کی جانب سے عدالت سے کہا گیا تھا کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر ان پر چلائے جانے والے مقدمات کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔

وکیل استغاثہ مشرف حسین نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’متعدد مرتبہ سماعت ملتوی کیے جانے کے بعد بلآخر ہم ان مقدمات کی سماعت شروع کرانے میں کامیاب رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’ایک برس قبل عدالت نے ان مقدمات کو قابل سماعت قرار دیا تھا، تاہم اب تک ان کی سماعت عدالت کی جانب سے پہلے ہی چالیس مرتبہ ملتوی کی جا چکی ہے۔‘

Bangladesch Wahlen 04. Januar 2014
خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کی سربراہ ہیںتصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

واضح رہے کہ خالدہ ضیاء اور ان کے تین قریبی ساتھیوں پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے سابق صدر اور خالد ضیاء نے مرحوم شوہر ضیاء الرحمان کے نام پر قائم ایک خیراتی ادارے کے کھاتوں میں ساڑھے اکتیس ملین ٹکا (چار لاکھ ڈالر) کی خردبرد کی۔ واضح رہے کہ سابق صدر ضیاء الرحمان کو سن 1981ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔

خالدہ ضیاء پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے سمیت پانچ افراد کے گروہ کی قیادت کی اور اپنے شوہر کے نام پر قائم کیے جانے والے ادارے سے ساڑھے اکیس ملین ٹکا (دو لاکھ ستتر ہزار ڈالر) کی خردبرد کی۔

پیر کے روز انسداد بدعنوانی کی عدالت نے پہلے گواہ کو سننے کے بعد مقدمے کی سماعت 13 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔ وکلائے استغاثہ کے مطابق مقدمات ثابت ہو جانے پر سابق وزیراعظم کو عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔