بنگلہ دیش میں مساجد کی تعمیر، بیس ملین ڈالر کی سعودی پیشکش
27 ستمبر 2017بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس سعودی پیشکش کی تصدیق بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کی گئی ہے، جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مالیاتی پیشکش کے قبول کیے جانے کے بعد ان رقوم کی فراہمی سے متعلق جملہ تفصیلات طے کرنے کے لیے ایک سعودی جائزہ ٹیم جلد ہی بنگلہ دیش کا دورہ بھی کرے گی۔
ڈھاکا میں ملکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق یہ پیشکش ڈھاکا ہی میں تعینات سعودی سفیر عبداللہ المطیری نے بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے جونیئر وزیر شہریار عالم کے ساتھ اپنی ایک ملاقات میں کی۔
روہنگیا کیمپوں میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا امکان
میانمار اپنا مسئلہ خود حل کرے، شیخ حسینہ واجد
’روہنگیا اقلیت کی نسل کشی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے‘
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے بنگلہ دیش کو یہ پیشکش ایک ایسے وقت پر کی گئی ہے جب ڈھاکا حکومت ان لاکھوں روہنگیا مسلم اقلیتی مسلمانوں کی آمد سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کی کوششیں کر رہی ہے، جو گزشتہ قریب ایک ماہ کے دوران بدھ مت کے پیروکاروں کی اکثریت والے ہمسایہ ملک میانمار کی ریاست راکھین میں جاری خونریزی سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے مطابق خلیج کی بادشاہت سعودی عرب نے ان رقوم کے علاوہ ڈھاکا حکومت کو روہنگیا مہاجرین کی انسانی بنیادوں پر مدد میں ہاتھ بٹانے کے لیے بھی 15 ملین ڈالر مہیا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
روہنگیا بحران: ’نسل کشی کی کتابی مثال‘ ہے، اقوام متحدہ
بدھا ہوتے تو روہنگیا کی مدد کر رہے ہوتے، دلائی لامہ
ترکی روہنگیا مہاجرین کو امداد فراہم کرے گا
اس کے علاوہ ابھی حال ہی میں بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت یا آئی او ایم کی طرف سے انہی لاکھوں روہنگیا مہاجرین میں امدادی اشیائے ضرورت کی جو تازہ ترین اور بہت بڑی کھیپ تقسیم کی گئی تھی، اس کے لیے بھی سعودی عرب کی طرف سے 100 ٹن سامان مہیا کیا گیا تھا۔
ڈی پی اے نے مزید لکھا ہے کہ ڈھاکا حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ سعودی رقوم کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں نئی مساجد کہاں تعمیر کی جائیں گی۔
بنگلہ دیش میں ریاست کے زیر انتظام کام کرنے والی اسلامی فاؤنڈیشن کے مطابق اس ملک کی قریب 160 ملین کی آبادی میں سے 90 فیصد سے زائد شہری مسلمان ہیں اور اس جنوبی ایشیائی ریاست میں پہلے سے تین لاکھ سے زائد مساجد کام کر رہی ہیں۔