بنگلہ دیش میں کالعدم انتہاپسند تنظیم کے سربراہ گرفتار
19 اگست 2011مولانا محمد یحییٰ کا نام بنگلہ دیش میں انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔ اس کو دو اور افراد کے ہمراہ کشور گنج ضلع کی جانب جاتی ایک بس کی تلاشی کے دوران آدھی رات کے وقت حراست میں لیاگیا۔ گرفتاری کے پلان میں بنگلہ دیش کی خصوصی کمانڈو بٹالین نے حصہ لیا۔ ریپڈ ایکشن بٹالین کے جوانوں نے اس دوران کئی بسوں کی تلاشی بھی لی۔ خصوصی بٹالین کے ڈائریکٹر ولید حسین نے مولانا یحییٰ کی گرفتاری کی تصدیق کردی ہے۔ گرفتار عسکریت پسند لیڈر نے سلہٹ سے رات کے وقت کشور گنج کی جانب اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ بس پر اپنا سفر شروع کیا تھا۔ اسے ہمراہیوں سمیت مخبروں کی اطلاع پر دھرا گیا۔
مولانا محمد یحییٰ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ہمراہ جنگ میں سن 1988 میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سن 1992میں افغانستان میں عسکری کارروائیوں میں اپنا کردار ادا کرنے کے بعد نوجوان یحییٰ نے اپنے وطن کی راہ اختیار کی۔ اسے بنگلہ دیش میں کئی دہشت گردانہ وارداتوں کا ماسٹر مائند تصور کیا جاتا ہے۔ کئی دہشت گردانہ واقعات کے بعد پولیس اسٹیشنوں میں درج ابتدائی رپورٹس میں اس کا نام شامل ہے۔ سکیورٹی ادارے کے ڈائریکٹر ولید حسین کے مطابق مولانا یحییٰ سن 2001 میں ڈھاکہ شہر کے اندر نئے سال کی تقریبات کے موقع پر ہونے والے ہولناک بم حملے کا پلانر بھی ہے۔
بنگلہ دیش کے سکیورٹی اداروں کے نزدیک چھیالیس سالہ مولانا یحییٰ کالعدم حرکت الجہاد الاسلامی (HuJI) کے قائم مقام امیر بتایا جاتا ہے۔ اس انتہاپسند تنظیم کے حقیقی سربراہ مولانا شیخ فرید پہلے ہی گزشتہ ماہ کی چھبیس تاریخ سے پولیس کی حراست میں ہیں۔ مولانا یحییٰ کے ساتھ گرفتار ہونے والے کارکنوں میں بائیس سالہ بہاالدین اور پچاس سالہ یائر احمد ہیں۔ پولیس نے ان افراد کی گرفتاری کے بعد ان کے سامان سے ممنوعہ اشاعتی مواد بھی برامد کیا۔
سن 2005 میں بھی یحییٰ کو چٹاگانگ شہر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تب پولیس نے اسے جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے سربراہ کے شبہ میں پابند کیا۔ ضمانت پر رہائی کے بعد انتہاپسند لیڈر نے مکمل روپوشی کی زندگی ضرور اختیار کی مگر وہ عملی کاموں سے دستبردار نہ ہوا۔ پولیس اور دوسرے خفیہ ادارے اس دوران اس کی کھوج میں رہے۔
یحییٰ نے دینی تعلیم سلہٹ کے قاضی بازار قومی مدرسہ سے حاصل کی تھی۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد سے وہ انتہاپستند نظریات کی جانب راغب ہو گیا تھا۔کالعدم انتہاپسند تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے تربیتی مراکز چٹا گانگ اور کاکسس بازار کے پہاڑی علاقوں میں خیال کیے جاتے ہیں۔ اس تنظیم کا آپریشنل کمانڈر الیاس کشمیری تھا جو ڈرون حملے میں ہلاک ہو چکا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ