1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

بنگلہ دیش کے ساتھ تناؤ: بھارتی خارجہ سیکرٹری ڈھاکہ جائیں گے

7 دسمبر 2024

بھارت اور اس کے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کے مابین پائی جانے والی مسلسل کشیدگی کے تناظر میں بھارتی خارجہ سیکرٹری اس تناؤ میں کمی کی کوششوں کے لیے پیر نو دسمبر کے روز ڈھاکہ کا دورہ کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4nrs3
بنگلہ دیش میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے، ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے قریب تعینات مقامی سکیورٹی اہلکار
بنگلہ دیش میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے، ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے قریب تعینات مقامی سکیورٹی اہلکارتصویر: Mahmud Hossain Opu/AP Photo/picture alliance

بنگلہ دیش میں اس سال اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہو کر بھارت چلے جانے کے بعد سے ڈھاکہ میں ایک عبوری حکومت اقتدار میں ہے اور بھارت اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات مسلسل کھچاؤ کا شکار ہیں۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی کشیدگی

شیخ حسینہ جب تک اقتدار میں رہیں، نئی دہلی میں بھارتی حکومت ان کی بھرپور حامی رہی تھی اور اس وقت 77 سالہ شیخ حسینہ نئی دہلی میں مقیم ہیں، جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ڈھاکہ حکومت کا مطالبہ ہے کہ بھارت شیخ حسینہ کو ملک بدر کر کے بنگلہ دیش کے حوالے کرے۔

بھارتی ریاست تری پوہ میں بنگلہ دیش کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن کا دفتر جسے کشیدگی کی وجہ سے بند کر دیا گیا
بھارتی ریاست تری پوہ میں بنگلہ دیش کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن کا دفتر جسے کشیدگی کی وجہ سے بند کر دیا گیاتصویر: Asien, Indien, Bangladesch, Tripura, Konsulat, Diplomatie, diplomatischer Konflikt, Schließung, Politik

وکرم مسری کے دورے کا پس منظر

نوبل انعام یافتہ محمد یونس، جو اس وقت ڈھاکہ میں عبوری حکومت کے سربراہ ہیں، کو یہ ذمے داری سونپی گئی ہے کہ وہ ملک میں جمہوری اصلاحات متعارف کرائیں۔ محمد یونس متعدد مرتبہ اس ''بھارتی جارحیت‘‘ کی مذمت بھی کر چکے ہیں، جس کا ان کے بقول بھارت بنگلہ دیش میں موجودہ ملکی انتظامیہ کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کرتے ہوئے مرتکب ہوا ہے۔

بھارت میں بنگلہ دیش کے مشن پر حملہ، نئی دہلی کا اظہار افسوس

اس پس منظر میں نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ بھارتی خارجہ سیکرٹری وکرم مسری اس لیے نو دسمبر پیر کے روز بنگلہ دیش جائیں گے کہ دونوں ہمسایہ ریاستوں کے مابین موجودہ تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔

ڈھاکہ میں طلبہ کے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اگست میں لی گئی ایک تصویر
بنگلہ دیش میں اسی سال اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے نقطہ عروج پر اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ فرار ہو کر بھارت میں پناہ گزین ہو گئی تھیتصویر: LUIS TATO/AFP/Getty Images

'بھارت اور بنگلہ دیش میں کوئی فرق نہیں'، محبوبہ مفتی

اپنے دورے کے دوران وکرم مسری بنگلہ دیشی ہم منصب سے ملاقات کرنے کے علاوہ دیگر سرکردہ شخصیات سے بھی ملیں گے۔ یہ دورہ ڈھاکہ میں شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے کسی اعلیٰ بھارتی اہلکار کا ڈھاکہ کا پہلا دورہ ہو گا۔

محمد یونس کی بھارت پر تنقید

اس وقت 84 سالہ محمد یونس کو شیخ حسینہ کی وزارت عظمیٰ کے دور میں اپنے خلاف مجرمانہ نوعیت کے بہت سے مقدمات کا سامنا رہا ہے۔ شیخ حسینہ کے ناقدین کے مطابق یہ تمام جعلی مقدمات محمد یونس کو نشانہ بنانے کے لیے شروع کیے گئے تھے کیونکہ یونس شیخ حسینہ کے ممکنہ سیاسی حریفوں میں سے سب سے نمایاں شخصیت رہے ہیں۔

بنگلہ دیش: شدت پسندوں کی دھمکیوں کے بعد 'رواداری' میلہ منسوخ

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ شخصیت محمد یونس
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ شخصیت محمد یونستصویر: Press Wing of CAO

شیخ حسینہ بنگلہ دیش میں مسلسل 15 برس تک اقتدار میں رہی تھیں اور اس دوران وہاں انسانی حقوق کی بےشمار شدید خلاف ورزیاں بھی کی گئی تھیں۔ بھارت کی طرف سے تاہم شیخ حسینہ کی حکومت کی ہمیشہ مکمل تائید و حمایت ہی کی گئی تھی۔

بنگلہ دیش: کیا اسلامی جماعتوں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے؟

بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین کشیدگی میں گزشتہ ماہ اس وقت مزید اضافہ ہو گیا تھا جب ایک سرکردہ بنگلہ دیشی ہندو پنڈت کو ملک سے غداری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اس پر بھارت میں ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے حامیوں نے یہ مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا کہ مودی حکومت ڈھاکہ میں موجودہ ملکی انتظامیہ سے متعلق زیادہ سخت رویہ اختیار کرے۔

م م / ا ا (اے ایف پی)

بنگلہ دیش میں الیکشن سے قبل اصلاحات متعارف کرائی جائیں، یونس