بوکو حرام نے چیبوک سے اغواء کی گئیں 82 طالبات کو چھوڑ دیا
7 مئی 2017بوکوحرام کی طرف سے تین برس قبل یرغمال بنائی گئی طالبات میں 82 کو رہا کرنے کی تصدیق نائجیریا کے میڈیا کے علاوہ ایک سینیئر حکومتی وزیر کی طرف سے بھی کر دی گئی ہے۔
چیبوک سے اغواء کی گئیں طالبات کی رہائی کے لیے چلائی جانے والی مہم ’’برِنگ بیک آور گرلز‘‘ یعنی ہماری لڑکیوں کو واپس لاؤ کے بانیوں میں سے ایک بُوکی شونیبارے کے مطابق، ’’یہ بہت ہی خوش کن خبر ہے کہ ہماری 80 سے زائد لڑکیاں واپس آ رہی ہیں۔ یہ ان لڑکیوں کے والدین، چیبوک کے عوام اور ان کے رشتتہ داروں اور دوستوں کے لیے خوشی کی خبر ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘‘
نائیجریا کے شہر چیبوک سے دو سو زائد اسکول کی طالبات کے اغواء کی خبر نے دنیا بھر کو دہلا دیا تھا۔ ان کی رہائی کے لیے چلائی جانے والی مہم میں سابق امریکی خاتون اول مشیل اوباما بھی شریک تھیں۔
14 اپریل 2014ء بوکوحرام کے عسکریت پسندوں نےاسکول کی 276 طالبات کو اغوا کر لیا تھا۔ ان میں سے 50 طالبات فوری طور پر ان کے چُنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ تاہم اس گروپ نے گزشتہ برس اکتوبر میں 21 طالبات رہا کیا تھا۔ رواں برس اپریل میں نائجیریا کے صدر محمد بخاری نے کہا تھا کہ حکومت یرغمال طالبات کو چھڑانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر محمد بخاری نے کہا ہے کہ وہ شدت پسندوں کے چنگل سے رہائی پانے والی ان 82 طالبات سے ملاقات کریں گے۔ اس حوالے سے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بخاری دارالحکومت ابوجا میں ان طالبات کا استقبال کریں گے۔
صدر محمد بخاری کی طرف سے جاری کردہ اس بیان کے مطابق ان طالبات کو گرفتار شدہ مشتبہ عسکریت پسندوں کے بدلے رہائی دلائی گئی ہے۔ ہفتے کے روز رہائی پانے والی 82 طالبات کے بعد اب 113 طالبات اس شدت پسند گروپ کے قبضے میں رہ گئی ہیں۔