بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے کاروباری غلبے کے خلاف قانون سازی
12 جون 2021امریکی کانگریس میں قانون سازی اس تفتیش کا نتیجہ ہے، جو پندرہ ماہ تک جاری رہی اور اس کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کا قدم اٹھایا گیا ہے۔ تفتیش امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کی ذیلی اینٹی ٹرسٹ (AntiTrust) کمیٹی مکمل کی تھی۔
اس قانون سازی کے لیے رائے شماری کے کئی مرحلے مکمل کیے جائیں گے۔ ایوانِ نمائندگان میں مسودہٴ قوانین کی قرارداد پاس ہونے کے بعد ان مسودوں کو سینیٹ میں منظوری کے لیے بھی پیش کیا جائے گا۔ آخر میں صدر جو بائیڈن کی توثیق سے یہ قانون کی شکل اختیار کریں گے۔
جی سیون کے وزرائے خزانہ کی میٹنگ، کارپوریٹ ٹیکس کا معاہدہ
چار ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں
جن کمپنیوں کے کاروباری غلبے کے خلاف قانون سازی شروع کی گئی ہے، ان میں موبائل فون ساز ادارہ ایپل، آن لائن کاروبار کرنے والا ایمیزون، انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک شامل ہیں۔
اینٹی ٹرسٹ سب کمیٹی نے اپنی تفتیش میں واضح کیا ہے ان بڑی کمپنیوں نے اپنے کاروباری غلبے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی چھوٹے کاروباری کمپنیوں پر غیر معمولی زیادہ فیس کا نفاذ کے علاوہ ان سے معاہدے کی سخت شراط بھی رکھیں ہیں۔ اس کے علاوہ لائسینس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے ڈیٹا اور کاروبار کی معلومات بھی حاصل کرنے سے گریز نہیں کیا گیا۔
یاہو اور اے او ایل کی دوبارہ فروخت، اب قیمت پانچ بلین ڈالر
قانون سازی میں شامل مندرجات
اراکین ایون نمائندگان نے جو مسودے پیش کیا ہیں، ان میں ایمیزون اور گوگل کو چھوٹے کاروبار خریدنے کے لیے سخت شرائط متعارف کرانے کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ ان دونوں بڑے کاروباری اداروں نے حالیہ کچھ عرصے میں ایک درجن چھوٹے کاروبار کو خریدا ہے۔ اس کے علاوہ ان بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی تقسیم کو بھی تجویز کیا گیا ہے اور اس سے ان کے کاروباری غلبے کو کم کیا جا سکے گا۔ یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ یہ چاروں کاروباری ادارے اپنی مصنوعات کی تشہیر اپنے پلیٹ فارم سے نہیں کر سکیں گی۔ اس بل میں کانگریس سے کہا گیا ہے کہ وہ اینٹی ٹرسٹ کے قوانین کے نفاذ کے لیے مزید قوتِ نافذہ پیدا کرے تاکہ ریگولیٹرز کے لیے تادیبی اقدامات کی مناسب راہ ہموار ہو سکے۔
بل کی ضرورت
ابھی تک کئی دہائیوں سے یہ چاروں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں نرم ضوابط کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے کاروباری غلبے یا مناپلی کے تناظر میں ان کمپنیوں کو امریکا کے ساتھ ساتھ یورپ میں بھی سکروٹنی کا سامنا ہے۔
جرمنی میں مستقبل کی Elite یونیورسٹیاں
حال ہی میں امیر ترین ملکوں کے گروپ جی سیون کے وزرائے خزانہ نے اپنی میٹنگ میں تمام بڑی کاروباری کمپنیوں پر پندرہ فیصد کارپوریٹ ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز منظور کی ہے۔ اسی مناسبت سے امریکی صدر جو بائیڈن بھی یہ تجویز پیش کر چکے ہیں۔ کارپوریٹ ٹیکس کا مقصد کاروباری کمپنیوں کی جانب سے حکومتی خزانوں میں زیادہ ٹیکس جمع کرانا ہے۔
ع ح/ع ت (اے ایف پی، اے پی)