بھارتی آبدوزوں سے متعلق خفیہ دستاویزات منظر عام پر
24 اگست 2016'ڈی سی این ایس ‘ نامی فرانسیسی کمپنی بنیادی طور پر بحری دفاعی نظام سے متعلق جدید مصنوعات تیار کرتی ہے۔ اس کمپنی نے رواں سال کے اوائل میں آسٹریلوی حکومت کے لیےجدید آبدوزیں بنانے کا پچاس بلین آسٹریلین ڈالر کا دفاعی ٹھیکہ بھی حاصل کیا تھا۔ دفاع سے متعلق خفیہ معلومات افشاء ہونے کی رپورٹ پہلی بار بدھ کے روز آسٹریلیا کے اخبار ’ دی آسٹریلین ‘ میں شائع ہوئی ہے۔ سلامتی کے امور سے متعلق منظر عام پر آنے والی یہ خفیہ معلومات قریب بائیس ہزار صفحات پر مشتمل ہیں۔ ان صفحات میں بھارتی بحریہ کے لیے سکورپئین طرز کی ’ڈی سی این ایس ‘ کی ڈیزائن کردہ چھ آبدوزوں کی خفیہ جنگی صلاحیتوں کا خاکہ شامل ہے۔ تاہم یہ کاغذات آسٹریلوی بیڑے کے لیے تیار کی جانے والی آبدوزوں سے متعلق معلومات کا احاطہ نہیں کرتے۔ ڈی سی این ایس کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ دفاعی سلامتی سے متعلق فرانسیسی حکام اس معاملے کی باضابطہ تحقیقات کریں گے تاکہ ان خفیہ دستاویزات کے افشاء کی نوعیت کا تعین کیا جا سکے۔
خاتون ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی دستاویزات کا خفیہ ڈیٹا لیک ہونے سے آسٹریلوی آبدوز پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ منصوبہ حساس ڈیٹا کی حفاظت کی غرض سے آسٹریلوی حکومت کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے۔ عالمی اسلحے کی صنعت میں عشروں کا تجربہ رکھنے والے آسٹریلیا کے ایک سیاسی ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ منظر عام پر آنے والی ان دستاویزات سے بھارت، چلی اور ملائیشیا کے لیے دفاعی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ ممالک یہی آبدوزیں استعمال کرتے ہیں۔ اس ذریعے کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ بائیس ہزار صفحات ہیں تو یہ ایک بہت اہم معاملہ ہے کیونکہ ان دستاویزات کے ذریعے آبدوزوں کی کارکردگی سے متعلق مکمل معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اور یہ تباہ کن ہو گا۔ دوسری جانب بھارتی وزیردفاع منوہر پاریکر نے آسٹریلوی اخبار کی رپورٹ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع کا کہنا ہے غالباﹰ ان دستاویزات کو ہیک کیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کے مطابق اس بات کی تحقیق بھی کی جائے گی کہ فرانسیسی دفاعی مصنوعات بنانے والی کمپنی کے تعاون سےممبئی میں تیار ہونے والی ان چھ آبدوزوں سے متعلق دستاویزات لیک ہونے پر پہنچنے والے نقصان سے بھارت کس حد تک سمجھوتا کر سکتا ہے۔ خیال رہے کہ یہ جدید آبدوزیں ممبئی میں ایک سرکاری شپ یارڈ میں بنائی جا رہی ہیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ پہلی آبدوز اس سال کے آخر تک اپنا کام شروع کر دے گی۔ ان آبدوزوں کی بھارتی بحریہ میں شمولیت کو بھارتی نیوی کی تعمیر نو میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔