بھارتی رکن پارلیمان کو جنسی زیادتی کے جرم میں عمر قید
20 دسمبر 2019عدالت کے فیصلے کے بعد بی جے پی کے سابق رہنما کی اسمبلی کی رکنیت بھی خطر ے میں پڑ گئی ہے۔ بھارتی قانون کے مطابق کم از کم دو برس جیل کی سزا ہونے پر رکن پارلیمان کو اپنی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔
بھارت کے مرکزی تفتیشی ادارے (سی بی آئی) نے اس معاملے کو 'انتہائی غیر معمولی‘ قرار دیتے ہوئے عدالت سے مجرم کو عمر قید کی سزا سنانے کی درخواست کی تھی جو اس طرح کے معاملات میں سب سے زیادہ سزا ہے۔
دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجرم سینگر کو ایک ماہ کے اندر جرمانے کی رقم جمع کرنا ہوگی۔ اس میں سے دس لاکھ روپے معاوضہ کے طورپر متاثرہ لڑکی کو دیا جائے گا۔ اگر مجرم نے یہ رقم جمع نہیں کرائی تو اس کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔ عدالت نے متاثرہ لڑکی اور اس کے کنبہ کو سکیورٹی فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
جنسی زیادتی سے متعلق یہ معاملہ ہے کیا؟
اترپردیش کے اناو کے ممبر اسمبلی سینگر نے 2017ء میں ایک لڑکی کو ملازمت دینے کے لیے اپنے گھر بلایا تھا جہاں اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ جب لڑکی اپنے گھر نہیں پہنچی تو گھر والوں نے معاملہ درج کرایا جس کے بعد ایک اور شہر سے اسے بازیاب کرایا گیا۔ لڑکی نے بعد میں بیان درج کرایا کہ اسے اغوا کر کے کانپور لے جایا گیا تھا جہاں اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی۔ پولیس اس کی شکایت درج کرنے میں ٹال مٹول کرتی رہی۔ تاہم سینگر کو گزشتہ برس اپریل میں اس وقت گرفتار کیا جاسکا جب متاثرہ لڑکی نے دھمکی دی کہ اگر پولیس نے اس کی شکایت درج نہیں کی تووہ اترپردیش کے وزیر اعلٰی یوگی ادیتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے باہر خود سوزی کرلے گی۔
عدالت نے سولہ دسمبر کو سینگر کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ متاثرہ لڑکی نے جب اترپردیش کے وزیر اعلٰی ادیتیہ ناتھ یوگی کو شکایتی خط لکھا تو اسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے گھر والوں کے خلاف کئی مقدمات دائر کردیے گئے۔ اس کے والد کے خلاف پولیس نے مبینہ طور پر غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا ایک معاملہ درج کر کے گرفتار کرلیا اور جیل میں ہی ان کی موت ہوگئی۔ متاثرہ لڑکی کی کار کو 28 جولائی کو ایک ٹرک نے ٹکر مار دی تھی جس میں وہ بری طرح زخمی ہوگئی تھی۔ اس حادثہ میں لڑکی کی دو رشتہ دار خواتین جاں بحق ہوگئیں جس کے بعد اس کے خاندان نے اس میں سازش کے الزامات لگائے تھے۔
متاثرہ لڑکی نے اس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ اسے سینگر کی طرف سے اپنی جان کا خطرہ ہے۔ اس کے بعد یہ کیس دہلی منتقل کردیا گیا۔ جہاں پانچ اگست سے اس کی مسلسل سماعت ہوئی۔ عدالت نے جنسی زیادتی کے معاملے میں سینگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں تاخیر کے لیے تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کی سرزنش کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ سی بی آئی نے متاثرہ لڑکی کو بیان درج کرنے کے لیے کئی مرتبہ طلب کیا جب کہ سی بی آئی کو متاثرہ کے پاس خود جانا چاہیے تھا۔
سینگرکو بی جے پی کا نہایت طاقت ور لیڈر سمجھا جاتا ہے۔ وہ اترپردیش میں چار مرتبہ ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں۔ زبردست عوامی ناراضگی کے بعد بی جے پی کو مجبوراً اس سال اگست میں انہیں پارٹی سے برطرف کرنا پڑا تھا۔
بھارت میں متعدد سیاسی رہنما جنسی زیادتی کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے ایک اور طاقت لیڈر اور سابق نائب وفاقی وزیر داخلہ سوامی چنمیانند کے خلاف بھی قانون کی ایک طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ چل رہا ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رائٹس نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ مقدمات بی جے پی کے ارکان پارلیمان اور ممبران اسمبلی کے خلاف درج ہیں۔ بی جے پی کے منتخب قانون سازوں کی طرف سے داخل کرائے گئے حلف ناموں کے مطابق بی جے پی کے 21 قانون سازوں کے خلاف اس وقت خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات چل رہے ہیں۔