بھارت: رواں برس تنخواہوں میں تیرہ فیصد اضافہ متوقع
9 مارچ 2011ہیومن ریسورس سے متعلق عالمی کنسلٹینسی فرم ہیواٹ کے مطابق بھارت میں کارپوریٹ تنخواہوں میں یہ اضافہ پانچ سال تک جاری رہے گا۔ فرم کے مطابق سن دو ہزار گیارہ میں تنخواہوں میں بارہ اعشاریہ نو فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آئے گا، جو کہ چین میں نو فیصد اضافے سے زیادہ ہے۔
فرم کی عہدیدار نینا سیٹھی کا کہنا ہے کہ بھارتی کمپنیاں تیزی سے ترقّی کر رہی ہیں اور ان کے پاس اضافی کیش بھی موجود ہے۔
ہیواٹ کمپنی نے بھارت سے متعلق اس سروے کے لیے بھارت کی پانچ سو اکتیس کمپنیوں کا جائزہ لیا تھا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بھارت میں تنخواہوں کے اضافے کی وجہ معاشی ترقّی اور ٹیلنٹ کی ڈیمانڈ ہے۔ کمپنی کے مطابق تنخواہوں میں اضافے کی ایک وجہ مہنگائی میں اضافہ بھی ہے۔
تاہم فرم کے جائزے کے مطابق بھارت میں کارپوریٹ تنخواہیں مغربی ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم ہیں۔ ابتدائی طور پر ایک بھارتی انجینئر کی تنخواہ لگ بھگ ساڑھے چار لاکھ روپے سالانہ ہے، جو کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی اِس اقتصادی ترقی میں سے وہاں کے غریب باشندوں کو کوئی حصہ نہیں مل رہا اور 77 فیصد بھارتی شہری، جن کی تعداد 836 ملین بنتی ہے، نصف ڈالر روزانہ سے بھی کم میں گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔ اِن میں کسان اور مزدور بھی ہیں، دیہاڑی دار بھی اور گلیوں میں چل پھر کر مختلف چیزیں بیچنے والے بھی۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی