بھارت: قبائلی پر پیشاب کرنے والا اعلیٰ ذات کا نوجوان گرفتار
5 جولائی 2023بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک نیا تنازع پیدا ہو گیا اور سیاست گرم ہوگئی ہے۔
گزشتہ روز ایک ویڈیو وائرل ہو گئی جس میں ایک سگریٹ پیتے ہوئے شخص کوزمین پر بیٹھے ایک دوسرے شخص پر سرعام پیشاب کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ انسانیت سوز واقعہ ریاست کے سیدھی ضلعے میں پیش آیا۔
معاملہ کیا ہے؟
سیدھی ضلعے کے سپرنٹنڈنٹ پولیس ڈاکٹر رویندر کمار ورما نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پربتایا کہ سوشل میڈیا پر وائر ل ہونے والے ویڈیو میں ایک شخص پر پیشاب کرنے والے پرویش شکلا کے خلاف قبائلیوں سے متعلق خصوصی قانون کے تحت کیس درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ شکلا کے خلاف قومی سلامتی قانون کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے اور ان کی اہلیہ نیز والدین سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔اس نے مزید بتایا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شکلا گرفتاری سے بچنے کے لیے مختلف مقامات پر چھپتا رہا لیکن بالآخر آج علی الصبح دو بجے کے قریب گرفتار کرلیا گیا اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
بھارتی قبائلیوں کا مطالبہ، مردم شماری میں الگ مذہب کا خانہ
اس سے قبل شکلا کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ویڈیو فرضی ہے۔ انہوں نے متاثرہ 36 سالہ قبائلی داسمت راوت کے مبینہ طورپر ایک اعترافی بیان کا بھی حوالہ دیا تھا، جس میں راوت نے ویڈیو کوفرضی بتایا تھا۔ تاہم راوت نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں ویڈیو کے فرضی ہونے کی تردید کی اور کہا کہ اسے مار پیٹ کر ایک بیان پر زبردستی دستخط کرائے گئے تھے۔
شکلا کے رشتہ داروں نے ملزم کو بچانے کی ایک اور کوشش میں تھانے میں ایک شکایت درج کرائی کہ وہ گزشتہ کئی دنوں سے لاپتہ ہے۔ اور اس فرضی ویڈیو کی وجہ سے وہ خودکشی کرسکتا ہے۔
معاملے نے سیاسی رخ اختیار کرلیا
ایک اعلیٰ ذات کے ہندو کے ذریعہ نچلی ذات کے سمجھے جانے والے ایک قبائلی پر پیشاب کرنے کے واقعے نے سیاسی رخ اختیار کر لیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں نومبر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور وہاں شیو راج سنگھ چوہان کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو کئی طرح کے مسائل کا پہلے سے ہی سامنا ہے۔ ریاست میں قبائلیوں کی آبادی تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے اور وہ مجموعی آبادی کا 21 فیصد سے زائد ہیں۔ قبائلی ووٹرز ریاستی سیاست میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔
بی جے پی حکومت کی طرف سے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کا شوشہ چھوڑے جانے کے بعد قبائلی بھی خاصے فکر مند ہیں کیونکہ قبائلی اپنے صدیوں پرانے کئی عائلی قوانین پر عمل کرتے ہیں اور یکساں سول کوڈ نافذ ہونے کی صورت میں وہ اس سے محروم ہو سکتے ہیں۔
کانگریس کا حملہ
پیشا ب واقعے کے بعد اپوزیشن کانگریس نے بی جے پی پر سخت حملہ کردیا اور سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے وزیر اعلی چوہان کو ملزم کے خلاف سخت ترین قومی سلامتی قانون کے تحت معاملہ درج کرنے کی ہدایت دینی پڑی۔
مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کانگریسی رہنما کمل ناتھ نے کہا کہ ایک قبائلی پر پیشاب کردینے کا یہ دلدوز واقعہ ریاست میں قبائلیوں کو درپیش تشددکے مسائل کی صرف ایک علامت ہے۔
انہوں نے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے پوری ریاست کو شرمسار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا،"قبائلی کمیونٹی کے کسی فرد کے خلاف اس طرح کی بے شرم اور گھناونی حرکت کے لیے ایک مہذب سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ جس شخص نے اس جرم کا ارتکاب کیا اس کا تعلق بی جے پی سے ہے۔"
بھارت، ہر دس منٹ میں ایک دلت ظلم و ستم کا شکار
انہوں نے مزید کہا کہ،"قبائلیوں کے خلاف ظلم و زیادتی کے واقعات میں مدھیہ پردیش پہلے نمبر پر ہے اور اس واقعے نے پوری ریاست کو شرمسار کردیا ہے۔ میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ قصوروار کو ممکنہ سخت ترین سزا دی جائے اور قبائلیوں کے خلاف مظالم کو روکا جائے۔"
بھارت: منی پور میں درجنوں 'قبائلی عسکریت پسند' ہلاک
ریاستی یوتھ کانگریس کے صدر ڈاکٹر وکرانت بھوریا نے کہا کہ ملزم پرویش شکلا بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کا باضابطہ نمائندہ ہے۔ "یہ واقعہ قبائلیوں کے تئیں پارٹی کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ بی جے پی خواہ قبائلیوں کے بہبود کا جتنا بھی دعویٰ کرے حقیقت اس کے برخلاف ہے۔ "
دوسری طرف سیدھی سے بی جے پی کے رکن اسمبلی کیدار ناتھ شکلا اور ریوا سے بی جے پی رکن اسمبلی راجندر شکلا، جن کے ساتھ ملزم پرویش شکلا کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، نے پارٹی کے ساتھ پرویش کے کسی طرح تعلق سے انکار کیا ہے۔
کیدار ناتھ شکلا کا کہناتھا،"وہ میرے حلقہ انتخاب میں رہتا ہے لیکن وہ میرا یا بی جے پی کا نمائندہ نہیں ہے۔"
'بلڈوزر نہیں چلے گا'
دریں اثنا کانگریس نے حکومت سے پوچھا ہے کہ کیا قبائلی کے خلاف جرم کی پاداش میں پرویش شکلا کے گھر پر بھی بلڈوزر چلایا جائے گا؟
پُل پر سے پیشاب، متعدد افراد کے سر پھٹ گئے
ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا، جو مسلمانوں کے خلاف متنازعہ فیصلوں کے لیے مشہور ہیں، نے کہا کہ ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
وزیر داخلہ مشرا کا کہنا تھا، "کانگریس کے حساب سے بلڈوزر نہیں چلے گا۔ قانون کے حساب سے بلڈوزر چلے گا۔"
ریاست میں بالخصوص کسی مسلمان کے ملزم قرار دیے جانے پر اس کے گھر کو بلڈوزروں سے فوراً منہدم کرنے کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔