بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر تیار
17 اگست 2016بھارت کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی ایک ایسے وقت پر ظاہر کی گئی ہے جب بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد تناؤ بڑھ چکا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھارتی وزارت خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی سیکرٹری خارجہ سبرامنیم جے شنکر اپنے پاکستانی ہم منصب کی دعوت پر مذاکرات میں شرکت پر آمادہ ہیں۔ ان ذرائع کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں وہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ مرکوز کریں گے۔
مذاکرات کا یہ امکان بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ 40 روز سے جاری مظاہروں اور تشدد کے بعد پیدا ہوا ہے۔ بھارت مخالف مظاہروں کا یہ سلسلہ علیحدگی پسند تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔
کشمیری مظاہرین کی بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک 60سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں دیگر زخمی ہوئے۔ بھارتی فورسز نے منگل 16 اگست کو کشمیر کے علاقے بارہ مولا میں پتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پانچ مظاہرین ہلاک ہو گئے۔ بھارتی فورسز مظاہرین کے خلاف پیلٹ گنز بھی استعمال کر رہی ہیں جن سے نکلنے والے چھرے متاثرین کو ہلاک تو نہیں کرتے مگر ان کے جسم میں پیوست ہو جاتے ہیں۔ اسی بدولت درجنوں کشمیری نابینا ہو چکے ہیں اور بھارتی فورسز کو ان پیلٹ گنوں کے استعمال پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
مسلم اکثریت والا علاقہ جموں وکشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک اس پر اپنا حق جتاتے ہیں۔