عمررسیدہ عورتیں آئی وی ایف ٹیکنالوجی سے ماں بننے کے قابل
29 مئی 2017نیوز ایجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق بھارت کی رہائشی منجیت کور 58 برس کی عمر میں ماں بنی ہے۔ اس کی پندرہ ماہ کی بچی کور کے ساتھ کھیلتی ہے، شرارتیں کرتی ہے اور کور ایک پل بھی اسے اپنی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہونے دیتی۔ لگ بھگ چالیس برس تک کور کو ’بانجھ ‘ ہونے کے طعنے سننا پڑے تھے۔ لیکن 58 برس کی عمر میں کور نے شمالی بھارت میں ایک متنازعہ آئی وی ایف ہسپتال سے علاج کروایا اور وہ حاملہ ہو گئی۔
بھارت میں گزشتہ چند برسوں میں ملک بھر میں ہزاروں آئی وی ایف سينٹرز بن گئے ہیں۔ بھارتی معاشرے میں عورت کا ماں نہ بننا ایک معیوب عمل سمجھا جاتا ہے اور اکثريتی طور پر عورت کو ہی اس کا ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے۔
تاہم طبی ماہرین کی رائے میں کور کا ماں بننا اور اس جیسے دیگر حمل نہ صرف ماں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ پیدا ہونے والے بچوں کے ساتھ بھی زیادتی ہے کیوں کہ عمر رسیدہ ماں باپ زیادہ عرصے تک اپنے بچوں کے لیے زندہ نہیں رہ سکیں گے۔
کور نے اپنا علاج ڈاکٹر بھشنوئی سے کراوایا تھا۔ اس ڈاکٹر نے آئی وی ایف کے ذریعے چالیس، پچاس اور بعض اوقات 60 سال سے زائد عمر کی عورتوں کو ماں بننے میں مدد فراہم کی ہے۔ ڈاکٹر بھشنوئی کے علاج سے گزشتہ برس ایک ستر برس کی عورت حاملہ ہوگئی اور اس نے بچے کو بھی کامیابی سے جنم دے دیا تھا۔ اس ڈاکٹر کے ناقدين کا کہنا ہے کہ بھشنوئی ’ایک خدا‘ بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت کے ’ادارہء برائے اسیسٹیڈ ریپروڈکشن‘ کے سربراہ ڈاکٹر نریندر ملھوترا کا کہنا ہے،’’ ہمیں نانیوں اور دادیوں کو ماں نہیں بنانا۔ عورتوں کا جسم اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ وہ 50 سال سے زیادہ کی عمر میں ماں بن سکتیں۔‘‘
دنیا بھر میں آئی وی ایف کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر 45 برس ہے۔ بھشنوئی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مریضوں کا انتخاب کئی ٹیسٹس کے بعد کرتا ہے۔ ڈاکٹر بھشنوئی کے کلينک میں حد سے زیادہ رش اس بات کی گواہی ہے کہ بھارت میں لوگ اپنے بچے کی پیدائش کے لیے اپنی زندگی بھر کی کمائی بھی دینے کو تیار ہیں۔ بھشنوئی کے کلنک میں آئی وی ایف کی ایک سائیکل کی قیمت ایک لاکھ دس ہزار بھارتی روپے ہے۔ کور اور اس کے شوہر کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی فکر نہیں ہے کہ وہ اس ادھیڑ عمر میں بچے کی پرورش کریں گے۔ کور کا کہنا ہے اب وہ کوشش کرے گی کہ آئی وی ایف کے ذریعے اپنی بیٹی کے لیے ایک اور بہن یا بھائی پیدا کر سکے۔