بہت زیادہ ٹھنڈک کے باعث ہانگ کانگ اور بھی گرم
1 جولائی 2010ہانگ کانگ کے ایک پینتالیس سالہ اکاؤنٹنٹ Angus Lee کا کہنا ہے کہ وہ ایئرکنڈیشنر کے بغیرنہ تو زندہ رہ سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہانگ کانگ کی بےتحاشا گرمی میں درجہ حرارت کو ایئرکنڈیشننگ کےذریعےکم رکھے بغیر وہ اپنی سوچنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ Angus Lee کی طرح ہانگ کانگ کے سات ملین شہریوں میں سے اکثریت کی سوچ بھی یہی ہے۔
لیکن ماہرین ماحولیات کو شکایت یہ ہے کہ ایشیا کے مختلف ملکوں میں بڑھتا ہوا عمومی معیار زندگی ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ اس لیے سائنسدانوں نے یہ پیشگوئی بھی کر دی ہے کہ ہانگ کانگ میں بہت زیادہ بجلی استعمال کرنے والی مشینوں کی وجہ سے موجودہ صدی کے آخر تک سردیوں کا موسم نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔
ہانگ کانگ کی مرکزی موسمیاتی مشاہدہ گاہ کے ڈائریکٹر Lee Boon-ying کے بقول اس شہر میں عمومی درجہ حرارت میں ہر دس سال میں0.6 ڈگری سینٹی گریڈ کی رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے جو کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کی شرح سے تین گنا زیادہ ہے۔
اس کی وجہ بجلی سے چلنے والی ایئرکنڈیشنرز جیسی ان بھاری مشینوں کا بہت زیادہ استعمال ہے،جن کے سبب درجہ حرارت میں ہونے والا اضافہ عالمی سطح پر تیزی سے بڑھتی ہوئی حدت کی وجہ بن رہا ہے۔
سائنسدانوں کے نزدیک اس بنا پر ماحولیاتی تبدیلی کا براہ راست تعلق ان سبز مکانی گیسوں کےاخراج سے ہے جو فضائی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ ہانگ کانگ میں حکومتی اعدادوشمار کے مطابق اس شہر کی گرم مرطوب آب وہوا کی وجہ سے وہاں استعمال ہونے والی بجلی کا ساٹھ فیصد حصہ صرف ایئرکنڈیشنرز چلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
حکومت نے کاروباری شعبے کویہ ہدایات جاری کررکھی ہیں کہ بڑے بڑے کاروباری مراکز کا اندرونی درجہ حرارت25.6 ڈگری سینٹی گریڈ ہونا چاہیے۔ لیکن حکومت نے اس قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا کوئی انتظام نہیں کیا۔
اس کا نتیجہ یہ کہ ہانگ کانگ کے اکثر بڑے کاروباری مراکز میں اندرونی درجہ حرارت اوسطاً 21 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور عام شاہراہوں پر اکثر تاجروں نے اپنی دکانوں میں ایئرکنڈیشننگ کے باوجود دروازے کھلے چھوڑے ہوتے ہیں، جن سے ٹھنڈک ضائع ہو جاتی ہےاور بجلی بھی زیادہ استعمال ہوتی ہے۔
ہانگ کانگ میں تحفظ ماحول کے شعبے EPD کے اعلٰی عہدیداروں کو شکایت یہ ہے کہ اگر اس شہر کے باسی ایئرکنڈشننگ کے حوالے سے زیادہ ماحول دوست رویہ اختیار کریں تو چین کے اس خصوصی علاقے میں بجلی کے استعمال میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے۔
ہانگ کانگ میںFriends of the Earth نامی ماحولیاتی تنظیم کے ایک اعلٰی عہدیدار ہان چو کہتے ہیں کہ اس شہر کے لوگوں کو بجلی کے استعمال کے حوالے سے مزید کم خرچ اور ماحول دوست سوچ اپنانا چاہیے۔ مثلا ایئرکنڈیشننگ کے بہت زیادہ استعمال کے بجائے پنکھوں کے استعمال پر زوردیا جانا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے اس بے دریغ استعمال کے حوالے سے ہانگ کانگ اس خطے کا واحد علاقہ نہیں ہے۔ پوری دنیا میں ایئرکنڈیشننگ کی مارکیٹ کا نصف سے زیادہ جنوب مشرقی ایشیا کے خطےمیں دیکھنے میں آتا ہے۔ امریکہ میں قائم ایک ادارےGlobal industry Analysts کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2008ء میں پوری دنیا میں جتنے بھی ایئرکنڈیشنر خریدے گئے، ان کی نصف سے زیادہ تعداد ہانگ کانگ سمیت جنوب مشرقی ایشیا کے خطے کی دوسری ریاستوں کو برآمد کی گئی۔
رپورٹ :عصمت جبیں
ادارت: کشور مصطفیٰ