تباہی کے باوجود جاپانی قوم کا اجتماعی رویہ متاثرکن
15 مارچ 2011بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں کسی بھی جگہ ایسی تصویروں کی کوئی کمی نہیں ہے، جن میں جاپان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں شدید تباہی اور پھر سونامی لہروں کی وجہ سے ہونے والی بربادی کے مناظر ابھی تک دیکھے جا سکتے ہیں۔ لیکن ان ہولناک قدرتی آفات کی میڈیا کوریج کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے۔
ان تصویروں اور ویڈیو رپورٹوں میں جاپانی باشندے اور امدادی کارکن تباہ شدہ علاقوں اور منہدم ہو جانے والی عمارات کے ملبے سے اپنے چاہنے والوں اور عام شہریوں کو بڑے صبر اور تحمل سے تلاش کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں زلزلے اور سونامی کے متاثرین کو کھانے پینے کی اشیاء اور پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے، وہاں بھی متاثرین بڑے صبر سے ان امدادی اشیاء کے پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
پورے جاپان میں کسی بھی متاثرہ علاقے میں کہیں سے بھی کسی لوٹ مار کی کوئی رپورٹ نہیں ملی اور جہاں روزمرہ کی اشیاء کی خریداری کے لیے سٹور ابھی بھی کھلے ہیں، وہاں بھی عام صارفین اپنی باری کے انتظار میں قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔
مغربی ملکوں میں انٹرنیٹ کی کئی بلاگنگ ویب سائٹس پر وہاں کے عام شہری اس بات پر حیران ہیں کہ جاپانی باشندے مجموعی طور پر ایسے حالات میں بھی، جب انہیں اپنے ملک کی تاریخ کے سب سے طاقتور ترین زلزلے اور تباہ کن سونامی لہروں کے نتائج کا سامنا ہے، کسی بدحواسی کا شکار ہو جانے یا لوٹ مار پر اتر آنے کی بجائے مسلسل بڑے ہوشمندانہ طرز عمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جوزف نائی کے مطابق جس طرح جاپانی قوم ان تباہ کن قدرتی آفات کا مقابلہ کر رہی ہے، اس سے طویل المدتی بنیادوں پر جاپان کو بحیثیت قوم فائدہ ہی ہو گا کیونکہ اس طرح اس کی ایک ’سوفٹ پاور‘ کے طور پر ساکھ مزید بہتر ہو گی۔ ’سوفٹ پاور‘ ایک ایسی اصطلاح ہے، جو خود پروفیسر Nye ہی کی ایجاد کردہ ہے۔ اس سے ان کی مراد کسی قوم کا وہ رویہ ہے، جس کے تحت وہ خود کو دوسری قوموں کی نظر میں زیادہ پر کشش بنا کر ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے مقاصد حاصل کر سکتی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے اس پروفیسر کے بقول اس میں کوئی شک نہیں کہ جاپان میں زلزلے اور سونامی لہروں کی وجہ سے تباہی لامحدود حد تک زیادہ ہے، انسانی جانوں کا ضیاع بھی ہزاروں میں ہے، لیکن یہی المناک واقعات باقی ماندہ دنیا کو جاپانی معاشرے کے چند بہت پر کشش پہلوؤں سے بھی متعارف کراتے ہیں۔
پروفیسر Nye کا کہنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا جاپان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہی ہے لیکن ساتھ ہی جاپانی قوم نے بین الاقوامی برادری پر یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ ان کا معاشرہ ایک مستحکم، منظم اور بہت مہذب معاشرہ ہے۔ ’’جاپان اتنی بڑی تباہی کے لیے اتنا ہی اچھی طرح تیار تھا، جتنا کہ کوئی بھی دوسری ترقی یافتہ اور جدید ریاست ہو سکتی تھی۔ اس کے علاوہ اتنی بڑی تباہی پر جاپانی قوم کا رد عمل بہت ہی پرسکون اور منظم رہا ہے۔‘‘
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی