تخفیف اسلحہ کا معاہدہ، روس نئے مرحلے کا احترام کرے، امریکا
5 فروری 2018واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے تخفیف اسلحہ کے وفاق روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا سات برس تک احترام کیا ہے۔ واشنگٹن نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ اُس نے اگست سن 2017 تک اپنی تمام ذمے داریاں پوری کی ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر نوئرٹ نے کہا کہ واشنگٹن کو یقین ہے کہ روس نے بھی اس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا ہو گا۔
’پاگل افراد کے ہاتھ جوہری مواد آ گیا تو وہ دنیا کو تباہ کر دیں گے‘
تخفیف اسلحہ پر امریکہ و روس کا معاہدہ مؤثر ہو گیا
اقوام متحدہ کے کیمیکل انسپیکٹروں کو شام کی دعوت
جوہری ہتھیاروں کے خطرے میں کمی نہیں آئی
وزارت خارجہ کے مطابق پانچ فروری سن 2018 سے ’نیو اسٹارٹ ٹریٹی‘ کی مرکزی حدود کے نئے مرحلے کا نفاذ ہو گیا ہے۔ اس نفاذ کے حوالے سے امریکا نے ماسکو سے کہا ہے کہ وہ نئے مرحلے کے لیے وضع کردہ مرکزی حدود کا بھی احترام کرے۔ روس کی جانب سے بھی بارہا کہا جا چکا ہے کہ وہ بھی اس معاہدے کی شرائط کی پابندی کر رہا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک نیوکلیئر ہتھیاروں میں کمی کے اس معاہدے کو New START Treaty کا نام دیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ پہلی مرتبہ فروری سن 2011 میں نافذالعمل ہوا تھا۔
واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق اگلے چند ہفتوں میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کے ذخیروں سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا اور ایسا سات برس قبل طے پانے والے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر کیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہی ڈیٹا واضح کرے گا کہ اطراف نے اس معاہدے کا کس حد تک احترام کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ دو فروری کو امریکی وزارت دفاع نے امریکا کی نئی جوہری پالیسی کے خد و خال بیان کیے تھے اور اُن میں صدر ٹرمپ کی قیادت میں نئی جوہری ہتھیار سازی کا عندیہ بھی دیا گیا تھا۔ پینٹاگون کا خیال ہے کہ اگلی دہائیوں میں جوہری حملوں کا خطرہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے اور اسی لیے پرانے جوہری ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنا اب ضروری ہو چکا ہے۔