1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی اسرائیلی قدرتی گیس یورپ پہنچا سکتا ہے، صدر ایردوآن

4 فروری 2022

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے ہاں اسرائیل سے درآمد کردہ قدرتی گیس استعمال کر سکتا ہے اور تل ابیب کے ساتھ مل کر اسرائیلی گیس یورپ بھی پہنچا سکتا ہے۔ اسرائیلی صدر عنقریب ترکی کا دورہ کرنے والے ہیں۔

https://p.dw.com/p/46XwR
ترک صدر رجب طیب ایردوآنتصویر: Reuters

ترک میڈیا نے جمعہ چار فروری کے روز صدر ایردوآن کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ترکی اور اسرائیل اسرائیلی قدرتی گیس یورپ پہنچانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین توانائی کے شعبے میں اس ممکنہ تعاون پر اگلے ماہ ہونے والے دوطرفہ مذاکرات میں بات کی جائے گی۔

کشیدہ تعلقات میں بہتری کی ترک کوششیں

ترکی اور اسرائیل نے 2018ء میں دوطرفہ کشیدگی کے بعد اپنے ہاں سے ایک دوسرے کے سفیروں کو بے دخل کر دیا تھا۔ انقرہ نے تب مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی قبضے اور اسرائیل کی فلسطینیوں سے متعلق پالیسیوں کی مذمت کی تھی جبکہ اسرائیل نے مطالبہ کیا تھا کہ ترکی غزہ پر حکمران فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی حمایت بند کرے۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات بہت کشیدہ رہے تھے۔

اسرائیل کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں، ترک صدر

ترکی اور اسرائیل دونوں ہی علاقائی طاقتیں ہیں اور 2020ء میں ترکی نے اپنی وہ پیش رفت شروع کر دی تھی، جس کا مقصد اسرائیل کے ساتھ روابط کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ تھا۔

Israel UAE Isaac Herzog
اسرائیلی صدر آئزک ہیرسوگ مارچ کے وسط میں ترکی کا سرکاری دورہ کریں گےتصویر: Christopher Pike/REUTERS

اسرائیل سے متعلق ایردوآن کے بیان پر امریکی تنقید

برسوں کی کشیدگی کے بعد بہتر ہو جانے والے دوطرفہ ماحول کا ایک نتیجہ یہ بھی تھا کہ ترک صدر ایردوآن نے جمعرات تین فروری کو یہ اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی صدر آئزک ہیرسوگ مارچ کے وسط میں ترکی کا سرکاری دورہ کریں گے۔

یوکرائن سے واپسی پر ایردوآن کا بیان

صدر رجب طیب ایردوآن نے چار فروری کو اپنے یوکرائن کے دورے سے واپسی پر انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ہم اسرائیلی قدرتی گیس کو اپنے ملک میں استعمال کر سکتے ہیں اور اس کے علاوہ ہم ایسی مشترکہ کوشش کا حصہ بھی بن سکتے ہیں جس کا مقصد اسرائیل سے برآمد کردہ قدرتی گیس کو یورپ تک پہنچانا ہو۔‘‘

ترکی: جاسوسی کے الزام میں اسرائیلی جوڑے کی گرفتاری

ترک ٹیلی وژن اداروں نے اپنی نشریات میں صدر ایردوآن کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا، ''اب، انشاءاللہ، یہ معاملات اسرائیلی صدر ہیرسوگ کے دورہ ترکی کے دوران مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہوں گے۔‘‘

اسرائیل کی موجودہ فلسطین پالیسی ناقابل قبول ہے، صدر ایردوآن

اسرائیل میں ملکی صدر کا منصب زیادہ تر ایک رسمی عہدہ ہوتا ہے اور عمومی کشیدگی کے ماحول میں ایردوآن پہلے بھی اسرائیلی ہم منصب سے بات کر چکے ہیں۔ اس تناظر میں زیادہ اہم بات گزشتہ برس نومبر میں صدر رجب طیب ایردوآن کی اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو تھی، جو کئی برسوں بعد اپنی نوعیت کا پہلا دوطرفہ رابطہ تھی۔

عراقی کردستان کے صدر سے ملاقات

ترک صدر ایردوآن نے دو فروری بدھ کے روز عراقی کردستان کے نیم خود مختار علاقے کے صدر نوشیروان بارزانی سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس بارے میں جب ایردوآن سے پوچھا گیا کہ انہوں نے بارزانی سے کیا گفتگو کی تھی، تو ترک صدر نے کہا کہ انقرہ عراق کے ساتھ قدرتی گیس کی سپلائی کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے اور اس بارے میں مذاکرات جاری ہیں۔

اسرائیل میں یہودی ریاست کا قانون نسل پرستانہ ہے، ایردوآن

رجب طیب ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، ''ہم نے عراق کے معاملے کو بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے اور اس پر غور کر رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ عراق سے ترکی کو قدرتی گیس کی ترسیل بھی شروع ہو جائے۔‘‘ ترک سربراہ مملکت نے کہا کہ عراقی کردستان کے صدر بارزانی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان مذاکرات کو کامیاب بنانے کی کوشش کریں گے۔

م م / ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)