1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں بلدیاتی انتخابات، ایردوآن کی نظریں استنبول پر

30 مارچ 2024

ترک عوام اتوار 31 کو مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن جو گزشتہ سال کے عام انتخابات میں زبردست کارکردگی سے مطمئین ہیں، اب استنبول میں اپنی واپسی پر نظریں مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4e4bo
Türkei Parlaments- und Präsidentschaftswahlen 2023 | Anhängerin Erdogan in ISTANBUL
تصویر: Dilara Senkaya/REUTERS

ترکی میں 31 مارچ  بروز اتوار مقامی حکومتوں کے انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ ترکی کی سیکولر اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے پہلی بار 2019 ء میں ترکی کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہر استنبول میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ایسا 90 کی دہائی میں ایردوآن کے استنبول کے میئر کے طور پر پاور میں رہنے کے بعد پہلی بار ہوا تھا۔

2019 ء کے لوکل الیکشن کی اہمیت

2019ء میں ترکی میں ہونے والے مقامی انتخابات  بہت سے اعتبار سے نہایت اہم ثابت ہوئے تھے۔ سیکولر اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی نے دارالحکومت انقرہ میں دوبارہ فتح حاصل کی تھی، ساتھ ہی بحیرہ ایجین کے اہم بندرگاہی شہر ازمیر میں اقتدار برقرار رکھنے میں بھی کامیاب رہی تھی۔ اس سے رجب طیب ایردوآن کا ایک ''ناقابل شکست‘‘ سیاستدان کا امیج بھی مجروح ہوا تھا۔

31 مارچ 2024 ء کے لوکل الیکشن کے لیے ایردوآن نے اپنے سابق وزیر ماحولیات مرات کوروم کو استنبول کے میئر کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ وہ استنبول پر اپنی دو دہائیوں کی حکمرانی کی بدترین سیاسی شکست کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Türkei Stichwahl l erste Ergebnisse der Präsidentschaftswahlen vor der AKP Zentrale
2023 ء کے عام انتخابات میں ایردورآن اور ان کے مد مقابل کما کیلیچداراوگلوتصویر: Mehmet Kacmaz/Getty Images

ايردوآن بطور ایک طاقتور صدر

رجب طیب  ایردوآن نے گزشتہ سال ایک سخت صدارتی انتخابی مقابلہ جیتنے میں بہت محنت کی کیونکہ انتخابات سے قبل ترکی ایک سنگین اقتصادی بحران کا شکار تھا اور پھر انتخابات سے کچھ وقت پہلے ملک میں آنے والے زلزلے نے 53,000 باشندوں کو نگل لیا تھا۔

ترک انتخابات میں ایردوآن کی جیت، ناقدین پر سختی کا خدشہ

 

اب ایردوآن کی نگاہیں پوری طرح  استنبول کو دوبارہ جیتنے پر مرکوز ہیں۔  وہ شہر جہاں وہ پلے بڑھے اور جہاں انہوں نے 1994ء میں بطور میئر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔

اماموگلو نے 2019 ء کے انتخابات میں ایردوآن کے ایک اتحادی کا سخت مقابلہ کیا اور یہ الیکشن متنازعہ طور پر کالعدم ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سرخیوں کی زینت بنا۔  انہوں نے دوبارہ ہونے والی ووٹنگ میں واضح اکثریت سے کامیابی  حاصل کی جس نے انہیں حزب اختلاف کے لیے ایک  ہیرو اور ایردوآن کا ایک زبردست دشمن بنا دیا۔

Türkei Parlaments- und Präsidentschaftswahlen 2023 | Wahlplakat Kilicdaroglu in ISTANBUL
استنبول ترکی کی اقتصادی شہ رگ ہےتصویر: Chris McGrath/Getty Images

2019 ء میں اماموگلو کو سیاسی جماعتوں کی ایک وسیع اتحاد کی حمایت حاصل ہوئی جس میں دائیں بازو کی IYI، کرد اور سوشلسٹ شامل ہیں جو ایردوآن کی مخالفت کرتے ہیں۔ لیکن اس بار اتحاد کے فقدان کی وجہ سے اماموگلو کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ترک تارکین وطن ایردوآن کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

ایردوآن کی سیاسی ریلیاں

ترکی  کی جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی AKP کے رہنما رجب طیب ایردوآن کی آئندہ لوکل الیکشن کے لیے ریلیاں روزانہ ٹیلی وژن پر نشر کی جا رہی ہیں جبکہ ان کے مخالف امیدواروں کو بہت کم ''ایئر ٹائم‘‘ دیا جاتا ہے۔ اس لیے اپوزیٹشن لیڈر اپنی سیاسی مہم اور ریلیوں کے لیے زیادہ تر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ استنبول میں ایک بہت بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا،''ہم 31 مارچ کو ایک نئے دور کا باب کھولیں گے۔‘‘

اتوار 24 مارچ کو استنبول میں ہونے والی اس ریلی میں ایردوآن نے اپنے حامیوں کی ہمت افزائی کرتے ہوئے کہا، ''ہم بہت محنت کریں گے اور استنبول واپس جیتیں گے۔‘‘

ک م/ا ب ا (اے ایف پی)