ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش میں مزید پندرہ مہاجرین ہلاک
11 نومبر 2015خبر رساں ادارے روئٹرز نے بدھ گیارہ نومبر کے دن ترک نیوز ایجنسی ’ڈوگن‘ کے حوالے سے بتایا کہ یونان جانے والی یہ کشتی ترک سمندری حدود میں ہی ڈوب گئی۔ انقرہ میں ترک حکام نے اس حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کے بعد ساحلی محافظوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ستائیس افراد کو بچا لیا۔
بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں بچے بھی شامل ہیں۔ نیوز ایجنسی’ڈوگن‘ کے مطابق لکڑی کی یہ کشتی اپنا سفر شروع کرنے کے کچھ دیر بعد ہی الٹ گئی، جس کے نتیجے میں اس میں سوار متعدد افراد پانی میں ڈوب گئے۔
امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترک ساحلی محافظ فوری طور پر اس حادثے کے بارے میں کوئی تفصیلی موقف نہ دے سکے۔
یہ امر اہم ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران لاکھوں افراد ترک ساحلی علاقوں سے کشتیوں کے ذریعے یونانی جزیرے لیسبوس پہنچنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ کئی واقعات میں کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کے نتیجے میں متعدد افراد لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔ موسم سرما کی آمد کے باوجود مہاجرین اور تارکین وطن اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ترکی سے یورپی یونین جانے کے خواہش مند افراد کا تعلق زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ممالک سے ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق ان افراد میں شمالی افریقی ممالک کے باشندے بھی شامل ہیں۔ یورپی یونین کا موقف ہے کہ یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے ترکی ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
یورپی اور افریقی ممالک کے رہنما بدھ گیارہ نومبر کو ایک اہم کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں۔ مالٹا میں منعقد کی جا رہی اس کانفرنس میں عالمی رہنماؤں کی کوشش ہو گی کہ وہ مہاجرین کے اس بحران کے حل کے لیے کوشش کر سکیں۔
یورپی یونین کو امید ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک کو مالی امداد دینے سے شاید ان ممالک کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان ملکوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہجرت کا خیال ترک کر سکتے ہیں۔