ترکی مشرق وسطیٰ پر اثر انداز ہونے کی پالیسی سے باز رہے: اخوان السلمون
15 ستمبر 2011عرب دنیا کے ملک مصر کی مضبوط اور خاصی طاقتور مذہبی تنظیم اخوان المسلمون نے ترک وزیر اعظم کو متنبہ کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے سیاسی حالات و واقعات کے تناظر میں خطے پر اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی پالیسی سے اجتناب کریں۔ ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کی مشرق وسطیٰ کی مجموعی صورت حال میں مختلف حوالوں سے دلچسپیاں ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ مصری دارالحکومت قاہرہ آمد پر ایردوان کی پالیسیوں کے حوالے سے اخوان المسلمون کی جسٹس اینڈ فریڈم پارٹی نے ان کا محتاط خیر مقدم بھی کیا ہے۔
فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کی جانب سے بیان ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے، جب ترک وزیر اعظم خطے کے دورے کے علاوہ مصر میں موجود تھے۔ ترک وزیر اعظم تیونس، مصر اور لیبیا کا دورہ مکمل کرنے والے ہیں۔
گزشتہ روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں انہوں نے عرب لیگ سے خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے ترک وزیر اعظم کا خیر مقدم شاندار الفاظ میں کیا۔ قاہرہ میں ترک وزیر اعظم نے مصری عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت آپ سب کے لیے اتنی ہی اہم ہے جتنی خوراک اور پانی ۔ ایردوان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قاہرہ کے التحریر چوک سے آزادی کا پیغام مجبور اور پسی ہوئی اقوام کے لیے روشنی کی امید ہے اور اس وجہ سے طرابلس، دمشق اور صنعاء میں تبدیلی کی لہر بھی پیدا ہوئی ہے۔
ترک وزیر اعظم کے دورے کی مناسبت سے اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ جسٹس اینڈ فریڈم پارٹی کے نائب سربراہ عصام العریان نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ وہ خیال کرتے ہیں کہ ترک وزیر اعظم یا ان کا ملک مشرق وسطیٰ کے خطے کے سیاسی مستقبل کے لیے رہنما اصول وضع نہیں کرسکتا۔ العریان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عرب ریاستیں باہر سے کسی رہنمائی کی متلاشی نہیں ہیں بلکہ ان میں پیدا ہونے والے انقلابات ان کے اندرونی نظاموں کی پیدا وار ہیں اور ان کے بعد جمہوری روایات یقینی طور پر سامنے آئیں گی۔ العریان کے مطابق ترک وزیر اعظم کی ان کی سیاسی جماعت کے اعلیٰ اہلکاروں سے ملاقات ہوئی ہے۔
دوسری جانب ترک وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ ترک وزیر اعظم نے صاف طور پر کہا ہے کہ وہ کسی کو سکھانے کی کوشش میں نہیں ہیں بلکہ اگر وہ چاہیں تو مدد کر سکتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد