ترکی میں آوارہ کتوں کی آبادی پر قابو پانے کے لیے بل منظور
30 جولائی 2024ترکی کی پارلیمنٹ نے آج منگل کے روز ملک بھر میں لاکھوں آوارہ کتوں کی آبادی کنٹرول کرنے کے لیے ایک متنازعہ بل کی منظوری دے دی۔ جانوروں کے تحفظ اور ان کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے ان خدشات کی بنیاد پر اس بل کی مخالفت کی ہے کہ اس سے جانوروں کو مارنے یا گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی پناہ گاہوں میں رکھ کر نظر انداز کیے جانے کا راستہ کھل جائے گا۔
گزشتہ چند ہفتوں سے ترکی بھر میں اس قانون کے خلاف مظاہرےکیے جا رہے تھے۔ جانوروں کے حقوق کے موجودہ قانون میں ترامیم بلدیاتی اداروں کو آوارہ کتوں کو جانوروں کی پناہ گاہوں میں رکھنے یا انہیں ہلاک کرنے سمیت کئی طرح کے اقدامات کرنے کا اختیار دیتی ہیں۔ یہ ترامیم جانوروں کے ڈاکٹروں کے ذریعے ایسے کتوں کو جو بیمار ہوں یا جن کی درجہ بندی جارحانہ یعنی ''انسانوں اور جانوروں کی صحت کے لیے خطرے‘‘ کے طور پر کی گئی ہو، کو ہلاک کرنے کی اجازت بھی دیتی ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو خدشہ ہے کہ اس قانون کی آڑ میں زیادہ تر جانور ہلاک کر دیے جائیں گے، اس سلسلے میں وہ ترکی میں جانوروں کی پناہ گاہوں کے بنیادی ڈھانچے کو ناکافی اور غیر منظم قرار دیتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ترکی میں ایک اندازے کے مطابق 40 لاکھ آوارہ کتے ہیں، لیکن جانوروں کی پناہ گاہوں میں صرف ایک لاکھ کے قریب کتوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔
ان نئی قانونی ترامیم میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ بلدیاتی اداروں کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ 2028 کے آخر تک ایسے کتوں کو رکھنے کے لیے کافی جگہ کا انتظام کر لیا جائے۔ ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں متعلقہ اہلکاروں کو دو سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہیتاپ کی نائب چیئرپرسن صنم دیمیرل اجار نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ شرط اس قانون کے نفاذ میں ''افراتفری‘‘ کا باعث بنے گی۔ اجار کو خدشہ ہے کہ کافی رہائشی سہولیات کی فراہمی کا عمل مکمل ہونے سے قبل صحت مند جانوروں کو بھی مار دیا جائے گا۔
ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)