تین سال میں دو بار ریپ: خاتون بھی وہی، دونوں ملزمان بھی وہی
20 جولائی 2016بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بدھ بیس جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق شمالی بھارتی ریاست ہریانہ میں پولیس نے تصدیق کر دی ہے کہ ان دونوں ملزموں کو اس لیے گرفتار کیا گیا کہ انہوں نے ایک خاتون کو تین سال کے عرصے میں دوسری مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق دونوں گرفتار شدگان پہلے ہی ایک ایسے مقدمے میں بھی ملزم ہیں، جو اسی خاتون کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ بھی جنسی زیادتی کے ایک مجرمانہ واقعے سے متعلق ہے اور دوسری مرتبہ ان ملزمان نے اس خاتون کو اس لیے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا کہ اس نے ان کی طرف سے ڈالے جانے والے دباؤ اور بار بار دی جانے والی دھمکیوں کے باوجود ان کے خلاف اپنا مقدمہ واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔
ہریانہ میں ریاستی پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار سنجے کمار سنگھ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دوسری مرتبہ ان ملزموں نے اس خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ گزشتہ ہفتے بنایا، جس کے بعد 20 اور 25 سال کے درمیان کی عمر کی یہ خاتون، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، ابھی تک ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
سنجے کمار سنگھ نے بتایا کہ یہ نوجوان خاتون ایک مقامی کالج کی طالبہ ہے اور وہ ان ملزمان کی طرف سے اپنے خلاف دوسری مرتبہ جنسی جرم کے ارتکاب کے دوران زخمی ہو گئی تھی۔ اس وقت البتہ ہسپتال میں اس خاتون کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
تفتیشی اہلکاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ جرم گینگ ریپ کا واقعہ ہے، جس کے مرتکب ایک تیسرے مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ دو دیگر مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
نئی دہلی سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تین سال کے عرصے میں دو مرتبہ ریپ، اور جرم کا نشانہ بننے والی خاتون بھی وہی اور ملزمان بھی وہی، یہ حقیقت ثابت کرتی ہے کہ بھارت میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کس حد تک پریشان کن تواتر سے ہوتے ہیں۔
ان حالات میں ایسے جرائم کی شرح میں وہ وسیع تر عوامی احتجاج بھی بہت زیادہ کمی نہیں لا سکا، جو دسمبر 2012میں نئی دہلی میں ایک چلتی بس میں ایک نوجوان خاتون کے گینگ ریپ کے بعد بھارت میں دیکھنے میں آیا تھا اور جس کے بعد مرکزی حکومت نے جنسی جرائم کی روک تھام سے متعلق ملکی قوانین مزید سخت بنا دیے تھے۔