تیونس میں متحدہ حکومت سازی کی کوششیں شروع
16 جنوری 2011دو عشروں سے بھی زائد عرصے تک اقتدار میں رہنے والے تیونس کے سابق صدر زین العابدین بن علی کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے اور کافی خونریز ثابت ہونے والے عوامی مظاہروں اور احتجاج کے بعد جمعہ کے روز ملک سے فرار ہو کر سعودی عرب پہنچ گئے تھے۔ ان کی بیرون ملک روانگی کے دو دن بعد آج اتوار کو تیونس میں حالات مقابلتاﹰ پرسکون رہے تاہم ریاستی دارالحکومت اور دیگر شہروں میں کشیدگی اور بے یقینی کی فضا ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔
دارالحکومت تیونس میں ابھی تک مسلح فوجی دستے اہم عوامی مقامات کی حفاظت کر رہے ہیں جبکہ شہر کے ارد گرد کے علاقے میں امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے فوجی ٹینک بھی استعمال میں ہیں۔ کل ہفتہ کے روز جب ریاستی آئینی کونسل نے پارلیمانی ایوان زیریں کے اسپیکر فواد المبزع کو عبوری صدر نامزد کیا تھا، اور انہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا تھا، تو ساتھ ہی بدامنی کے مختلف واقعات اور ایک جیل میں آتشزدگی کے بعد قیدیوں کی طرف سے فرار ہونے کی کوشش میں مجموعی طور پر بیسیوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
لیکن داخلی سلامتی کے حوالے سے تشویش کا باعث بننے والے ان واقعات کے ایک دن بعد آج اتوار کے روز تیونس میں عوامی سطح پر کچھ سکون محسوس کیا گیا، جس کی وجہ سلامتی کی صورت حال میں بتدریج بہتری کا احساس بتایا گیا ہے۔
اسی دوران تیونس سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر بن علی کی سکیورٹی کے نگران اعلیٰ ترین اہلکارکو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انہیں عنقریب ہی ایک عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔ عبوری حکومت کے ایک نمائندے کے بقول بن علی کے سکیورٹی چیف پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک میں حالیہ پرتشدد واقعات کو ہوا دیتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔
عبوری صدر المبزع کی طرف سے نئی قومی حکومت کی تشکیل کی دعوت ملنے کے بعد بن علی کے دور میں بھی وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہنے والے رہنما محمد غنوشی نے آج کئی اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تاکہ ایک متحدہ قومی حکومت کے جلد از جلد قیام کے ساتھ اس خلا کو پر کیا جا سکے جو بن علی کی بیرون ملک رخصتی سے پیدا ہو گیا ہے۔
دریں اثنا ایک جرمن فوٹو ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس کا ایک 32 سالہ فرانسیسی فوٹوگرافر، جو تیونس میں جمعہ کے روز پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران زخمی ہو گیا تھا، اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج اتوار کو انتقال کر گیا۔ اس فرانسیسی صحافی کو پولیس کی طرف سے فائر کیا گیا آنسو گیس کا ایک شیل سر میں لگا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ